پیر, نومبر 12, 2012

" دیار ِ حرم سے "

خواب آنکھوں میں ہو
تو پانے کی کسک
خواب سامنے ہو
تو چھونے کی تمنّا
لمس مجبُور کرے
تو چوری کا ارادہ
وہ جالی ہو روضے کی
یا ہو غلافِ کعبہ
اپنے ہاتھ سے چُھو کر
اتنا یقین کر لوں کہ
اب میں یہاں موجود ہوں
کوئی فاصلہ نہیں
کوئی رابطہ نہیں
بس میں اور میرا وجود
تیرے لیے ہے
اور تو
میرے لیے
2012 ، 20 اکتوبر






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...