قُربانی کے جانور کی قسمت میں قُربان ہونا ہی لکھا ہے چاہے وہ کُند چُھری سے ہو یا تیز سے، میٹھی چُھری چلے یا کڑوی گولی،اپنی مرضی سے سوئےمقتل چلے یا کوئےدارکی جُستجو اُسے وہاں پُہنچا دے۔ آنکھیں بند کرکے چُپ چاپ راضی برضا دم سادھ لے یا زبردستی ہاتھ پاؤں باندھ کر ایک تالۂ زُباں بندی لگا دیا جائے۔
کوئی دن کوئی شب افضل نہیں کہ جب زندگی کی بازی ہارنی ہے تو کیا روزِعید کیا ماہِ محرم سب برابرہے۔
اہم ہے تو صرف یہ کہ جسم و روح کا رشتہ کتنی ساعتوں کا ہمسفر ہے وہ لمحے حاصلِ زیست ہیں ۔
روح کی پرواز سے پہلے خیال کی چمک کہاں تک اور کب تک روح کو مُنوّر کرتی ہے یہ اہم ہے۔
آنکھ بند ہونے سے پہلے اگر آنکھ کُھل جائےتو پھر جلوؤں کی ضوفشانی بےروح جسم میں بھی زندگی کی رمق جگا دیتی ہے۔ یہی انعام ہے یہی قبولیت ہے اور یہی اپنے آپ کو فنا کر دینے کا وہ احساس ہے جو ابدی بقا کے راستے پر گامزن رکھتا ہے۔
نومبر7۔۔۔2012
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں