ہمارے دوست سِکّوں کی طرح ہوتے ہیں۔ سِکّے جمع کرنا بھی ایک عجیب مشغلہ ہے۔ سِکّے بھی کیا شے ہیں کہ کبھی خراب نہیں ہوتے۔دیکھا جائے تواِن پُرانے سِکّوں کی کوئی پہچان،کوئی رنگ وروپ،کوئی قدروقیمت،کوئی زمانہ نہیں ہوتا۔ انسان نِت نئی چیزوں کا طلب گار ہوتا ہے۔ ہم ان سِکّوں کو کسی ڈبے میں رکھ کربھول جاتے ہیں۔۔۔کبھی کبھار نکال کر اُلٹ پلٹ کر لیتے ہیں۔ یہ جیسے ہوتے ہیں ویسے ہی رہتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ لیکن اپنی شناخت برقراررکھتے ہوئے۔ہرایک کی اپنی پہچان ہوتی ہے۔۔۔کوئی کسی سے برتر نہیں ہوتا۔فرق یہ ہے کہ کوئی کم مالیت کا ہوتا ہے اورکوئی زیادہ۔ لیکن یہ بازار میں چلنے والی کرنسی نہیں کہ کم مالیت سے کم سودا ملےگا اور زیادہ رقم ہو گی تو زیادہ چیزیں خریدی جا سکیں گی۔ کبھی ایک ہی مالیت کے کئی سکّے ہوتے ہیں اورکبھی گنتی کے چند سکے بھی ہوتے ہیں جو انمول ہوتے ہیں۔ یہ ہمارا فقط شوق ہیں اس میں کسی لالچ کسی صلے کسی حساب کتاب کی طلب نہیں ہوتی۔۔۔ بس سِکّے ہیں اورہمارے ہیں یہی کافی ہے۔
کسی اورکے پاس بھی یہی سِکے ہو سکتے ہیں اور ہوتے بھی ہیں۔زندگی اپنی رفتار سے گزرتی جاتی ہے،یہ ہماری چاہت کے لاکرمیں محفوظ رہتے ہیں۔ہم اپنی یادوں کی چھڑی سے چھو کر انہیں محسوس کرتے رہتے ہیں کہ اچانک سفر کے کسی انجان مقام پرجب ہم اپنےآپ کوخالی ہاتھ دیکھتے ہیں تویہی سکے ہمارا بنک بیلنس ثابت ہوتے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ ہمارے دوست وہ سکے ہیں جواستعمال کے بعد بھی خرچ نہیں ہوتے۔۔۔ جب ہم ان کےحصارمیں چلے جاتے ہیں توہمارا دُکھ اپنے کاندھوں پراُٹھا کرہرفکرسےآزاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسا بھی ہوتا ہے بلکہ ایسا ہی ہے کہ ہمارے سارے اثاثے ساری دولت مل کر بھی سکون کا ایک لمحہ نہیں دے سکتے پھر ہم مجبوراً اُس آخری سہارے کو پُکارتے ہیں جوہماری سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ یہی اصل بات ہے۔۔۔ہمارا خالق ہمارے سب سے زیادہ قریب ہے ہمارا ساتھ کبھی بھی نہیں چھوڑتا۔۔۔ہم اللہ کو چھوڑ کر بندوں سے لو لگاتے ہیں اور جب ٹھوکر لگتی ہے تو پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔۔۔
ہمیں اپنی ترتیب دُرست کرنا ہے۔" اللہ ہمیں اپنے اثاثوں کی شناخت کا علم عطا فرمائے "
میرے سکے۔۔۔
کسی اورکے پاس بھی یہی سِکے ہو سکتے ہیں اور ہوتے بھی ہیں۔زندگی اپنی رفتار سے گزرتی جاتی ہے،یہ ہماری چاہت کے لاکرمیں محفوظ رہتے ہیں۔ہم اپنی یادوں کی چھڑی سے چھو کر انہیں محسوس کرتے رہتے ہیں کہ اچانک سفر کے کسی انجان مقام پرجب ہم اپنےآپ کوخالی ہاتھ دیکھتے ہیں تویہی سکے ہمارا بنک بیلنس ثابت ہوتے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ ہمارے دوست وہ سکے ہیں جواستعمال کے بعد بھی خرچ نہیں ہوتے۔۔۔ جب ہم ان کےحصارمیں چلے جاتے ہیں توہمارا دُکھ اپنے کاندھوں پراُٹھا کرہرفکرسےآزاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسا بھی ہوتا ہے بلکہ ایسا ہی ہے کہ ہمارے سارے اثاثے ساری دولت مل کر بھی سکون کا ایک لمحہ نہیں دے سکتے پھر ہم مجبوراً اُس آخری سہارے کو پُکارتے ہیں جوہماری سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ یہی اصل بات ہے۔۔۔ہمارا خالق ہمارے سب سے زیادہ قریب ہے ہمارا ساتھ کبھی بھی نہیں چھوڑتا۔۔۔ہم اللہ کو چھوڑ کر بندوں سے لو لگاتے ہیں اور جب ٹھوکر لگتی ہے تو پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔۔۔
ہمیں اپنی ترتیب دُرست کرنا ہے۔" اللہ ہمیں اپنے اثاثوں کی شناخت کا علم عطا فرمائے "
میرے سکے۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں