پانی جب زمین میں جذب ہو جاتا ہے تو اس کی زرخیزی کا باعث بنتا ہے،رُک جائے کھڑا رہے تو بیماریاں پھیلاتا ہے۔۔۔بہتا جائے تو راستے میں آنے والی ہرشے کوسیراب کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ اپنی ذات کی نفی کرکےسمندرمیں گُم ہوجاتا ہے۔ لیکن! پانی کا ایک مخصوص راستہ،ایک گُزرگاہ ہونا ضروری ہے۔اپنی حدوں سے تجاوزکرے تو تباہی وبربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔یوں نہ صرف اپنی شفافیت کو مسخ کرتا ہے بلکہ دوسروں کے سرسے چھت اور پاؤں سے زمین بھی چھین لیتا ہے۔اسی طرح انسان ساری زندگی کتابیں پڑھتا رہے،امتحان دیتا رہے بڑی سےبڑی ڈگری حاصل کر لے،نت نئی ایجادات کرے، دُنیا کے اعلیٰ سے اعلیٰ ایوارڈ بھی اُسے مل جائیں لیکن جب تک وہ اس علم کو اپنی ذات پر اپلائی نہیں کرے گا۔۔۔اس علم کے پس منظر پرغور نہیں کرے گا۔۔۔اپنی ذات میں اس کے بل بوتے پرتبدیلی نہیں لائے گا یہ علم ایک بھاری بوجھ کے سوا اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکے گا۔
۔لکھ...اُس کے اذن سے...جو کہی اور ان کہی خوب جانتا ہے۔ رہنمائی...صرف اللہ سے اور اپنے دل سے۔۔۔انسان صرف دھوکا اور رکاوٹ ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
"کتبہ"
"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...
-
" قرآن پاک اور اللہ تعالٰٰی کے نام " سورہ طہٰ(20) آیت 8۔ترجمہ۔۔۔" اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے سب نام اچھے...
-
سفردرسفر از اشفاق احمد پر میرا اظہار۔۔۔۔ دل کی آنکھ ہر ایک کے پاس ہوتی ہے بس کھلتی کسی کسی کی ہے۔ خلیل جبران،احمد فراز،پروین شاک...
-
الکھ نگری از ممتازمفتی۔۔ ۔"علی پورکا ایلی میں میں نے جان بوجھ کرادب کا ذکر نہیں ک...
بہت عمدہ
جواب دیںحذف کریںبہت خوب! ما شااللہ آپ قدرت سے بہت کچھ سیکھتی ہیں۔ اسی لئے مجھے آپ کی تحآریر اچھی لگتی ہیں۔
جواب دیںحذف کریں