جمعہ, جنوری 18, 2013

" اپنا خیال رکھنا "

"پہلی دعا ،پہلی توبہ"
" الاعراف 7 (آیت 23)" 
"قالا رَبّنا ظلمنَا اَنفسَنا "
" اورہم نے اپنی جان پرظلم کیا " 
 ہم جتنی زیارتی اپنے آپ کےساتھ کرتے ہیں اتنی کوئی بھی ہمارے ساتھ نہیں کرسکتا۔ہم ساری زندگی کسی ساتھی کسی چاہنے والے کی تلاش میں رہتے ہیں۔۔۔ جو ہمارا خیال رکھے۔۔۔ ہمیں جانے۔۔۔ہمیں پھول کی طرح سنبھالے۔۔۔جو ہروقت اپنی نظر کے حصار میں رکھے اورجس کے لمس کی پھوار سے ہماری برسوں کی تشنگی دورہو جائے۔ ہوتا یوں ہے کہ وقت کی لہریں سیراب تو کرتی ہیں لیکن ہم کسی اَنجان لمحے کےمنتظر ہی رہتے ہیں۔اِسی انتظارمیں ہمارا وجود خشک ٹہنی کی طرح چٹخنے لگتا ہے۔عمر بیت جاتی ہے، وقت گُزرتا جاتا ہے لیکن ہم وہیں کے وہیں رہتے ہیں۔۔۔ ایک ضدّی بچے کی طرح۔ اگر خلوصِ نیت سے محبت کے طلب گار ہوں تو مُہلت ختم ہونے سے پہلے آگہی کا در کُھل جاتا ہے پھر ہمارے پاس کم عقلی کا ماتم کرنے کے سِوا کچھ نہیں بچتا۔
کہانی یوں ہے کہ ہر رشتہ ہرجذبہ ہمیں کچھ نہ کچھ عطا ہی کر رہا ہےہم خود ترسی اورمحرومی کا شکار رہتے ہیں۔ جب اس آیتِ قرآنی کا مفہوم ہمارے اندر اُترتا ہے تو پھر معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا سوائےاپنی جان پر ظلم کرنے کے اپنے وجود کے بخیے اُدھیڑنے کے۔ اپنے آپ کو ریزہ ریزہ کر کے اپنا آپ تباہ کرنے کے۔ ہمارا محبوب تو ہرلمحہ ہمارے ساتھ تھا۔ ہمارا خالق توہرپل نگاہ رکھے ہوئے تھا ہمیں کس وقت کس شے کی طلب ہو گی اورکس وقت وہ ملنی چاہیے سوائے اُس کے کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔۔۔ "ہم بھی نہیں"

5 تبصرے:

  1. جب اس آیتِ قرآنی کا مفہوم ہمارے اندر اُترتا ہے تو پھر معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا سوائےاپنی جان پر ظلم کرنے کے
    ........
    بے شک ،
    بہت اعلیٰ تحریر ہے نورین بہن

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہمارا خالق توہرپل نگاہ رکھے ہوئے تھا ہمیں کس وقت کس شے کی طلب ہو گی اورکس وقت وہ ملنی چاہیے سوائے اُس کے کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔
    "ہم بھی نہیں"

    بے شک ہم اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔ ایک خوبصورت تحریر ۔

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...