بدھ, جنوری 23, 2013

" پہلی بار،پہلا احساس"

"ایک بار"
زندگی میں ہمیں ہرچیز،ہرلمحہ،ہرخوشی،ہرجذبہ،ہرلمس،ہر احساس،ہرلذّت صرف ایک بارعطا ہوتا ہےاوریہی پہلی بارہوتا ہے۔ بعد میں انسان اِس بارے میں سوچ کراُسے محسوس کرنےاپنی گرفت میں رکھنے اوردوبارہ پانے کے لیے پھراُس کے حصول کے لیےکوشاں ہوتا ہے یوں ایک چین ری ایکشن شروع ہو جا تا ہے،لیکن وہ پہلی باروالامزہ پھرکبھی نہیں ملتا۔ نارسائی کا کرب،ٹھکرائے جانے کی کسک،حقارت بھرا رویہ حاکمانہ اندازِفکر یہ سب بھی پہلی بار دل پر یوں نقش ہوجاتے ہیں بعد میں کئیر(خیال رکھنا) اور پروٹیکشن (تحفظ)کی بارش میں بھیگ کربھی یہ انمنٹ داغ کبھی صاف نہیں ہوسکتے۔
اگر چاہتے ہوکہ کاش کا لفظ کبھی آپ کی زندگی میں نہ آئے  توکسی بھی کام کے لیے جوخیال پہلے ذہن میں آئےاُس پرعمل کر لودوسرے الفاظ میں دل جس طرف مائل ہواُس طرف رُجوع کرنا چاہیےشرط صرف ایک ہے دماغ سے مشورہ ضرورکرو۔پہلی نظر،پہلا خیال،پہلا احساس،پہلی سوچ قابلِ معافی ہے قابلِ گرفت نہیں ۔ ہوتا یہ ہے ہم ایک خیال کے بعد اس کے حصار سے نکل نہیں پاتے وہیں اٹک کررہ جاتے ہیں سمجھ دارہوتے ہیں تو اپنی عقل اپنے فہم پرلعنت بھیجتے ہیں دل ہی دل میں نادم ہوتے ہیں، معافی مانگتے ہیں، شیطانی فریب اورنہ جانے کیا کیا تاویلیں تراشتے ہیں- زیادہ عقل مند ہوں تو اللہ سےکہتے ہیں کہ تو نے یہ خیال بھیجا ہےاب تو ہی جانے،ہم تقدیر کے غلام ہیں جو ہمارے لیےلکھ دیا گیا،ہم نے وہی کرنا ہے،ہمارا تو کچھ ہے ہی نہیں اورزیادہ گہرائی میں جائیں تو دُنیا داری چھوڑ کراللہ سے لو لگاتے ہیں باقاعدہ حوالے بھی ہوتے ہیں کہ یہ سب خرافات ہے، دھوکا ہے راہ سے بھٹکانے کے لوازمات ہیں،ہمارا اِن سے کیا لینا دینا۔ یہ تو ناعاقبت اندیش لوگوں کے کام ہیں جو اپنا بھلا بھی نہیں جانتے کہ یہ سب کھیل تماشا ہے دنیا فانی ہے۔ یہ سب پہلے خیال کی کرامات ہیں جس سے آگے ہم کبھی بڑھ ہی نہیں سکے۔ اصل بات یہ ہے پہلے خیال کے بعد جو دوسراخیال آئے اُس پردھیان دو۔اگراُس میں کوئی ابہام نہیں، واضح اشارے ہیں تو پھر آگے بڑھو،کرنے کا کام یہ ہے جو پہلا خیال ہواُس کا ایک بچے کی طرح خیال کرواُس کے گلے میں بانہیں ڈالو دھیان سے اس کی بات سنو وہ بہل جائے گا ۔ یاد رکھو اگراُسے ڈانٹ ڈپٹ کربھگا دیا تو وہ ایک آسیب کی طرح جان سے چمٹ جائے گا ۔ اب یہ قسمت کا کھیل ہے کہ وہ آسیب ہماری زندگی سنوارتا ہے یا بگاڑتا ہے کہ آسیب اچھے بھی ہوتے ہیں اور بُرے بھی ۔ لیکن آسیب بذاتِ خود ہمیں اصل زندگی اپنے مقصدِ حیات سے دُورضرورکر دیتے ہیں کہ ہم اپنے مدارکو چھوڑ کراُن کے مدار میں گردش کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔

2 تبصرے:

  1. فرسٹ امپریشن اس دی لاسٹ امپریشن

    لو ان فرسٹ سائیٹ والا فلسفہ بیان ہو رہا ہے شاید

    سعد اللہ شاہ نے کہا تھ
    میرا پہلا پہلا تکنا
    اودھا پہلا پہلا سنگ
    اسماناں تو اترے نیلے پیلے رنگ
    دھرتی اینج ہلارے کھادے ٹُٹی دل دی ونگ

    جواب دیںحذف کریں
  2. """کرنے کا کام یہ ہے جو پہلا خیال ہواُس کا ایک بچے کی طرح خیال کرواُس کے گلے میں بانہیں ڈالو دھیان سے اس کی بات سنو وہ بہل جائے گا ۔ یاد رکھو اگراُسے ڈانٹ ڈپٹ کربھگا دیا تو وہ ایک آسیب کی طرح جان سے چمٹ جائے گا ۔"""

    بات تو ٹھیک لگتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...