ہماری حیثیت"
کسی بھی شے کی اہمیت صرف اورصرف اُس وقت تک ہےجب تک وہ ہمیں حاصل نہیں ہو جاتی ہماری 'مُٹھی' میں نہیں آجاتی چاہے وہ دولت ہو، وقت ہو ،عزت ہواور یا پھر طاقت ۔اب یہاں انسان یہ سوچ لے کہ مٹھی کب تک بند رہ سکتی ہے یا مٹھی میں کیا کچھ سما سکتا ہے تواس کو اپنی ذات کی کم مائیگی کا فوراً پتہ چل جائے گا۔
ہر انسان کی مٹھی کاسائز یکساں ہے،اس میں کوئی مضبوط قفل نہیں، کوئی سات پردے نہیں ہاں البتہ سمجھوتوں کی درزیں ہیں جن سے ہمارا محفوظ سرمایہ چِھن چِھن کرباہرآتا رہتا ہے۔ بےخبرانسان پھربھی دونوں ہاتھوں سے سمیٹتا جاتا ہےاوراسی کشمکش میں بند مٹھی میں جو ہوتا ہے اس سےبھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔جوانسان کی مٹھی ہےوہ اس کی قسمت ہے۔۔۔ تقدیر ہے اور تقدیر بدلی نہیں جا سکتی۔اس پرراضی ہوا جائے تواس سے سمجھوتہ ہو سکتاہے اور نہ ماننے والوں کے لیے خود اپنے آپ سے آخری سانس تک جنگ جاری رہتی ہے۔
"محبت"ہمیں ملنے والی ایسی چیز ہےجو مٹھی میں نہیں روح میں اُترتی ہےاورجس کی طلب جس کی ضرورت آخری سانس تک ختم نہیں ہوتی۔وقت بدلتا ہے۔۔۔رشتے بدلتے ہیں۔۔۔احساس بدلتے ہیں۔۔۔ضرورت بدلتی ہے۔۔۔ ماحول بدلتاہے۔۔۔ محبت ایک کردار سے دوسرے کردار میں اپنے آپ کو ڈھالتی جاتی ہے۔ لیکن کسی رشتے کسی تعلق کی محبت اپنی جگہ محفوظ رہتی ہے۔۔۔ایک مضبوط خول میں بند(ان چھوئی)۔ہرمحبت میں اس محبت کا عکس ضرورملتا ہے لیکن اُس محبت کی تلاش کبھی ختم نہیں ہوتی، اس کا سفر جاری رہتا ہے۔ ہم جان کربھی نہیں جان پاتے۔۔۔ وہ محبت توہمارےاندرموجود تھی جسے ہم باہر تلاش کرتے رہے۔ ہم اگر اس کو اپنے ساتھ بانٹ لیں اس کوجان لیں تو پھر اپنے آپ کومطمئن کرسکتے ہیں ۔ کبھی معجزے بھی ہو جایا کرتےہیں۔
روح کی گہرائی کی تڑپ ایک سفرِمسلسل،ایک امانتداری ایک تلاشِ وجود کسی بےخبر اَن جان میں محبت کے ایسے چشمے جاری کردے کہ جو نہ صرف اس کے اپنے اندر کی تشنگی مٹائیں بلکہ اُن کا فیض عام ہو جائے۔ زمان ومکان کی قیود سے بُلند کہ زمانےکی فکرہو اورنہ وقت کا ڈر۔
ہر شے کو زوال ہے۔۔ ہر چیز فانی ہے۔۔۔ ہر رشتہ ہرتعلق اپنی پرواز کے لیے صرف ہماری آنکھ بند ہونےکا منتظر ہے۔ اورعین حقیقت ہے کہ محبت کے چشمے کو اگرکوئی روک سکا ہے تو وہ موت ہے۔ لیکن ایسی سیری ایسےقرار کے بعد موت بھی وصال ہےکہ یہ اپنے رب کی نعمتوں کا شکرانہ ہے۔
کسی بھی شے کی اہمیت صرف اورصرف اُس وقت تک ہےجب تک وہ ہمیں حاصل نہیں ہو جاتی ہماری 'مُٹھی' میں نہیں آجاتی چاہے وہ دولت ہو، وقت ہو ،عزت ہواور یا پھر طاقت ۔اب یہاں انسان یہ سوچ لے کہ مٹھی کب تک بند رہ سکتی ہے یا مٹھی میں کیا کچھ سما سکتا ہے تواس کو اپنی ذات کی کم مائیگی کا فوراً پتہ چل جائے گا۔
ہر انسان کی مٹھی کاسائز یکساں ہے،اس میں کوئی مضبوط قفل نہیں، کوئی سات پردے نہیں ہاں البتہ سمجھوتوں کی درزیں ہیں جن سے ہمارا محفوظ سرمایہ چِھن چِھن کرباہرآتا رہتا ہے۔ بےخبرانسان پھربھی دونوں ہاتھوں سے سمیٹتا جاتا ہےاوراسی کشمکش میں بند مٹھی میں جو ہوتا ہے اس سےبھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔جوانسان کی مٹھی ہےوہ اس کی قسمت ہے۔۔۔ تقدیر ہے اور تقدیر بدلی نہیں جا سکتی۔اس پرراضی ہوا جائے تواس سے سمجھوتہ ہو سکتاہے اور نہ ماننے والوں کے لیے خود اپنے آپ سے آخری سانس تک جنگ جاری رہتی ہے۔
"محبت"ہمیں ملنے والی ایسی چیز ہےجو مٹھی میں نہیں روح میں اُترتی ہےاورجس کی طلب جس کی ضرورت آخری سانس تک ختم نہیں ہوتی۔وقت بدلتا ہے۔۔۔رشتے بدلتے ہیں۔۔۔احساس بدلتے ہیں۔۔۔ضرورت بدلتی ہے۔۔۔ ماحول بدلتاہے۔۔۔ محبت ایک کردار سے دوسرے کردار میں اپنے آپ کو ڈھالتی جاتی ہے۔ لیکن کسی رشتے کسی تعلق کی محبت اپنی جگہ محفوظ رہتی ہے۔۔۔ایک مضبوط خول میں بند(ان چھوئی)۔ہرمحبت میں اس محبت کا عکس ضرورملتا ہے لیکن اُس محبت کی تلاش کبھی ختم نہیں ہوتی، اس کا سفر جاری رہتا ہے۔ ہم جان کربھی نہیں جان پاتے۔۔۔ وہ محبت توہمارےاندرموجود تھی جسے ہم باہر تلاش کرتے رہے۔ ہم اگر اس کو اپنے ساتھ بانٹ لیں اس کوجان لیں تو پھر اپنے آپ کومطمئن کرسکتے ہیں ۔ کبھی معجزے بھی ہو جایا کرتےہیں۔
روح کی گہرائی کی تڑپ ایک سفرِمسلسل،ایک امانتداری ایک تلاشِ وجود کسی بےخبر اَن جان میں محبت کے ایسے چشمے جاری کردے کہ جو نہ صرف اس کے اپنے اندر کی تشنگی مٹائیں بلکہ اُن کا فیض عام ہو جائے۔ زمان ومکان کی قیود سے بُلند کہ زمانےکی فکرہو اورنہ وقت کا ڈر۔
ہر شے کو زوال ہے۔۔ ہر چیز فانی ہے۔۔۔ ہر رشتہ ہرتعلق اپنی پرواز کے لیے صرف ہماری آنکھ بند ہونےکا منتظر ہے۔ اورعین حقیقت ہے کہ محبت کے چشمے کو اگرکوئی روک سکا ہے تو وہ موت ہے۔ لیکن ایسی سیری ایسےقرار کے بعد موت بھی وصال ہےکہ یہ اپنے رب کی نعمتوں کا شکرانہ ہے۔
گریٹ پوسٹ۔
جواب دیںحذف کریںایک گزارش - فونٹ تھوڑا کم کریں۔
http://alikasca.blogspot.com