" متاعِ جاں "
عورت تمہارے لیےموم کی طرح ہے۔۔۔بےحس،بے چہرہ، بےسمت۔اگراس کا سرا تلاش کرلو۔۔۔اُس میں اپنی قربت کی حدّت پیدا کردو۔۔۔تو وہ اپنے وجود کوفنا کر کے تمہیں روشن کر دے گی اور خود امر ہو جائے گی۔
اپنی زندگی میں آنے والی ہرعورت کی قدر کرو۔اُس کا احترام کرو۔۔۔اس کو پہچانو۔۔۔ وہ تمہارے لیے سانپ بھی ہوسکتی ہےاورسیڑھی بھی۔اگرسانپ لگے تو جان لو کہ وہ ایسا زہر ہے جو تریاق بھی ہے،اگر تم اپنے اندر برداشت کا جوہر پیدا کر لو۔۔۔ورنہ وقت کے فیصلے کا انتظار کرو یا پھر زہر کے لیے زہر ہی بن جاؤ اور چپ چاپ اپنی راہ پر چلتے جاؤ۔
عورت اگر آسمان کی رفعتوں کی سیر کرا سکتی ہے تو ذلّت کی پستیوں میں بھی دھکیل دیتی ہے۔ثبوت چاہتے ہوتو اپنے پیارے نبی(صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم) کو دیکھ لو، اُن سے بڑھ کر کون آئیڈیل ہے۔ اُن کی ساتھی نے سب سے پہلے سہارا دیا، تصدیق کی۔سفرِ معراج کے موقع پراپنی بہن کے گھر تشریف فرما تھے۔اور بیٹی سےبڑھ کر کس کی مثال دی جائے،اپنےآخری لمحات میں آپ ﷺ نےآخری بات اپنی بیٹی سے ہی کی۔
"ماں" توماں ہے، زندگی کا پہلا سانس اس کے وسیلے سے ہے اُس کی تعریف میں اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔
عورت کی خواہش کی انتہا جاننا چاہتے ہو تو'زلیخا' کو دیکھو جو اپنے دل کی خاطر آخری حد تک جانے کو تیار ہے اور یقین اتنا کہ دنیا کے سامنےاقرار بھی ہے۔ اگر اُس کے جال میں آگئے تو ہمیشہ کا خسارہ اپنی جگہ ، قائم ر ہے تو مال ومتاع پھر بھی چِھن جائے گا لیکن عارضی ذلت مقدر ہو گی۔ثابت قدمی سےاپنی شناخت، اپنا شرف برقرار رکھا اوراس کی عزت پھر بھی ترک نہ کی،تو دین ودُنیا کی بادشاہی قدموں کی خاک ٹھہرے گی۔حاصل کلام یہ ہےکہ احسن القصص میں تلاش کرنےوالوں کے لیے اپنی زندگی کے حوالے سے بڑی بڑی نشانیاں اور ایسے چھوٹے چھوٹے سوالوں کے جواب ہیں جنہیں اپنےآپ سے پوچھتے ہوئے ندامت ہوتی ہے۔
رب جب نوازتا ہے تو اس کےکرم کی کوئی حد نہیں۔وہ انسان کی رگوں میں اُترے شک کے معمولی سے زہرکو بھی اس مہارت سے نکالتا ہے کہ درد کا شائبہ تک نہیں ہوتا اوردل بے اختیار اُن مسیحاؤں کو بھی سلام کرتا ہےجو اسی طور ہماری ٹریفائن بائیوپسی کرتے ہیں۔
(TrephineBiopsy --- ریڑھ کی ہڈی سے گودا نکالنا )
عورت تمہارے لیےموم کی طرح ہے۔۔۔بےحس،بے چہرہ، بےسمت۔اگراس کا سرا تلاش کرلو۔۔۔اُس میں اپنی قربت کی حدّت پیدا کردو۔۔۔تو وہ اپنے وجود کوفنا کر کے تمہیں روشن کر دے گی اور خود امر ہو جائے گی۔
اپنی زندگی میں آنے والی ہرعورت کی قدر کرو۔اُس کا احترام کرو۔۔۔اس کو پہچانو۔۔۔ وہ تمہارے لیے سانپ بھی ہوسکتی ہےاورسیڑھی بھی۔اگرسانپ لگے تو جان لو کہ وہ ایسا زہر ہے جو تریاق بھی ہے،اگر تم اپنے اندر برداشت کا جوہر پیدا کر لو۔۔۔ورنہ وقت کے فیصلے کا انتظار کرو یا پھر زہر کے لیے زہر ہی بن جاؤ اور چپ چاپ اپنی راہ پر چلتے جاؤ۔
عورت اگر آسمان کی رفعتوں کی سیر کرا سکتی ہے تو ذلّت کی پستیوں میں بھی دھکیل دیتی ہے۔ثبوت چاہتے ہوتو اپنے پیارے نبی(صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم) کو دیکھ لو، اُن سے بڑھ کر کون آئیڈیل ہے۔ اُن کی ساتھی نے سب سے پہلے سہارا دیا، تصدیق کی۔سفرِ معراج کے موقع پراپنی بہن کے گھر تشریف فرما تھے۔اور بیٹی سےبڑھ کر کس کی مثال دی جائے،اپنےآخری لمحات میں آپ ﷺ نےآخری بات اپنی بیٹی سے ہی کی۔
"ماں" توماں ہے، زندگی کا پہلا سانس اس کے وسیلے سے ہے اُس کی تعریف میں اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔
عورت کی خواہش کی انتہا جاننا چاہتے ہو تو'زلیخا' کو دیکھو جو اپنے دل کی خاطر آخری حد تک جانے کو تیار ہے اور یقین اتنا کہ دنیا کے سامنےاقرار بھی ہے۔ اگر اُس کے جال میں آگئے تو ہمیشہ کا خسارہ اپنی جگہ ، قائم ر ہے تو مال ومتاع پھر بھی چِھن جائے گا لیکن عارضی ذلت مقدر ہو گی۔ثابت قدمی سےاپنی شناخت، اپنا شرف برقرار رکھا اوراس کی عزت پھر بھی ترک نہ کی،تو دین ودُنیا کی بادشاہی قدموں کی خاک ٹھہرے گی۔حاصل کلام یہ ہےکہ احسن القصص میں تلاش کرنےوالوں کے لیے اپنی زندگی کے حوالے سے بڑی بڑی نشانیاں اور ایسے چھوٹے چھوٹے سوالوں کے جواب ہیں جنہیں اپنےآپ سے پوچھتے ہوئے ندامت ہوتی ہے۔
رب جب نوازتا ہے تو اس کےکرم کی کوئی حد نہیں۔وہ انسان کی رگوں میں اُترے شک کے معمولی سے زہرکو بھی اس مہارت سے نکالتا ہے کہ درد کا شائبہ تک نہیں ہوتا اوردل بے اختیار اُن مسیحاؤں کو بھی سلام کرتا ہےجو اسی طور ہماری ٹریفائن بائیوپسی کرتے ہیں۔
(TrephineBiopsy --- ریڑھ کی ہڈی سے گودا نکالنا )
اچھا لکھا اور خوب سمجھایا
جواب دیںحذف کریںعورت کی حقیقت ایک عورت کے قلم سے جو بہت کچھ اس دنیا میں دیکھ اور برت چکی ہے.
اور بہت کچھ دیکھنا باقی ہے شاید زندگی کے آخری سانس تک ۔۔۔
حذف کریںاس میں مرد عورت کی تخصیص نہیں ۔کسی کو جاننے کی کوشش اور اس کے اندر جھانکنے کی جستجو میں ہم اپنےہی وجود کی بہت سی ایسی پرتوں سے واقف ہوتے ہیں جن کا ہم نے خواب تو کیا خیال میں بھی تصور نہیں کیا ہوتا ۔