بدھ, جنوری 02, 2013

" سب مایا ہے "

" ہماری صلاحیت ہماری پرواز "
یہ کسی کومعلوم نہیں کہ کیا کھورہا ہےاورکیا پا رہا ہے؟ وہ تو یہ راز بھی کبھی نہیں جان پاتا کہ جواُس نے پایا وہی اُس کا گوہرِ مقصود ہے؟ اورجو اس نے کھودیا وہ واقعی اس قابل تھا کہ اس کے پیچھےعمر تیاگ دی جائے؟۔
ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ آج جو ہم حاصل کررہے ہیں کیا وہ ہمارےلائق بھی ہے یا نہیں؟ کیا اس میں ہمارے لیے ہمیشہ کے فائدے ہیں ؟ کیا اس کا پھل اس کی خوشبو تا زندگی ہمارے ساتھ رہےگی؟اورآخرت کی منزلوں میں کس کس موڑ پروہ ہمارا ساتھ دے پائے گا ؟ہم تو محض پانے کی خوشی میں محوِرقص رہتے ہیں۔۔۔آنکھیں بند کرکے"می رقصم"۔۔۔اپنےعشق کے مدارمیں۔۔۔اپنی چاہ کو پانے کے خمارمیں۔یہ خوشی بھی وقتی ہے ہم پھر اپنی دنیا میں واپس آجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ سیری کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی۔اس لیے باربار اُس آستانے پر جاتے ہیں۔درکھلا مل جائے توٹھیک ورنہ لوٹ جاتے ہیں۔۔۔کسی اورچاہ کی طلب میں۔
زندگی رُکتی نہیں چلتی رہتی ہے۔۔۔ساتھی بدلتے جاتے ہیں۔۔۔ اپنےاندر کے موسم بدلتے ہیں اورسفر جاری رہتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ چاہ وہی ہے جومنزل تک پہنچائے۔عشق وہی سچا ہے جو راستہ دکھائےنہ کے راستے کی بھول بھلیوں میں اُلجھا دے۔استاد وہی ہے جو نہ صرف طالبِ علم سے اس کی استعداد کے مطابق بات کرے بلکہ اپنے آپ کو بھی سیکھنے کےعمل میں شامل رکھے۔انسان اگر اپنے آپ کوعقلِ کُل سمجھے تو اس سے بڑی جہالت اور کوئی نہیں ۔ 
"حق یہ ہے کہ ہمارے اندرجتنی صلاحیت ہے کسی شے کو جذب کرنے کی، اُتنی وہ ہمارے اندر اُترتی ہے"ـ  

2 تبصرے:

  1. حق یہ ہے کہ ہمارے اندر جتنی صلاحیت ہے کسی شے کو
    جذب کرنے کی اُتنی وہ ہمارے اندر اُترتی ہے

    خوب

    جواب دیںحذف کریں
  2. """"چاہ وہی ہے جومنزل تک پہنچائے۔عشق وہی سچا ہے جو راستہ دکھائے۔ نہ کہ راستے کی بھول بھلیوں میں اُلجھا دے۔ استاد وہی ہے جو نہ صرف طالبِ علم سے اس کی استعداد کے مطابق بات کرے بلکہ اپنے آپ کو بھی سیکھنے کےعمل میں شامل رکھے۔"""

    عشق حقیقی کی چاہ ہو تو راستے خود بخود منزل کی طرف لے جاتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...