جمعہ, فروری 08, 2013

" محبت اور بارش "

" محبت اور بارش "
محبت زندگی کی ابتدا ہے۔۔۔اور زندگی کی ابتدا 'پانی'سے ہے۔محبت کوجاننا چاہوتو پانی پرغورکرو۔۔۔پانی کا لمس زندگی کی نوید دیتا ہے۔ پیاس موت ہےہررشتے کی ۔۔۔ ہرتعلق کی۔ محبت کا آبِ حیات وہ بےمثال تحفہ ہےجو رگِ جاں میں بسی تشنگی دور کر دیتا ہے۔
زندگی کھلے آسمان تلے سفر ہے۔ آسمان مہربان نہ ہوتو راستہ طویل تر اور سفرعذاب ہے۔ محبت آسمان سے برسنے والی بارش کی طرح ہے جو ہرکسی پر اپنے اندازمیں برستی ہے۔اندر باہر کی پیاس بُجھا دیتی ہے۔۔۔
بارش رم جھم بھی ہے۔۔۔طوفانی بھی۔ کبھی ایسی رم جھم جو بھیگنے بھی نہیں دیتی اورتشنہ بھی نہیں چھوڑتی۔۔۔
وہ نرم پھوار جودِکھتی تونہیں محسوس ہوتی ہے۔کبھی برسات کی راتوں میں برسنے والی ایسی طوفانی بارش جو صبح کی پہلی کرن کے سامنے اپنا نام ونشان مٹا دیتی ہے۔ صرف بکھرے پتے، ٹوٹے شجر اور کچے مکان ہی اس کی کہانی کہتے ہیں۔
ہرموسم بارش کا ہے بارش کو اگرموسم کے ساتھ لازمی کردیا تو خسارے میں پڑجاؤ گے۔ہم نہیں جان سکتے کس موسم میں کون سی بارش ہمارے لیے بارآور ہے۔بس سرجھکا کربھیگتےجاؤ اور پاتے جاؤ۔
بارش اورچھتری لازم وملزوم ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کبھی اس کی ضرورت پڑتی بھی ہے یا نہیں۔۔۔ بس اس کی موجودگی کا احساس انسان کو ہر بارش سے بے خوف کردیتا ہے۔
"محبت کی بارش میں عقل کی چھتری ساتھ ہو تو انسان ہر طوفانی بارش کا سامنا اعتماد سے کرسکتا ہے"

محبت کی بارش تو ہے ہی عقل والوں کے لیے ورنہ ناسمجھ تو بقول شاعر۔۔۔۔ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔ اور بقول علامہ اقبال
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
یاد رہے کچھ "چھتریوں" کے بارے میں کہا گیا کہ تاعمر ساتھ نباہ سکتی ہیں صرف ایک بات کا خیال رکھا جائے کہ دھوپ اور بارش میں کبھی ساتھ لے کر نہ نکلا جائے ۔ ہماری "طوفانی محبتیں " بھی اسی زمرے میں آتی ہیں ۔ اچانک بن بادل برسات ہو جائے تواکثر ایسا ہو جاتا ہے۔۔۔ جب عقل کی چھتری لے جانا بھی بھول جائیں ۔ لیکن اس سرشاری کا اپنا ہی لطف ہے۔

1 تبصرہ:


  1. محبت کی بارش تو ہے ہی عقل والوں کے لیے ورنہ ناسمجھ تو بقول شاعر۔۔۔۔ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔ اور اضافہ علامہ اقبال کے اس احساس کا کہ
    اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
    لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
    یاد رہے کچھ "چھتریوں" کے بارے میں کہا گیا کہ تاعمر ساتھ نباہ سکتی ہیں صرف ایک بات کا خیال رکھا جائے کہ دھوپ اور بارش میں کبھی ساتھ لے کر نہ نکلا جائے ۔ ہماری "طوفانی محبتیں " بھی اسی زمرے میں آتی ہیں ۔
    اچانک بن بادل برسات ہو جائے تواکثر ایسا ہو جاتا ہے۔۔۔ جب عقل کی چھتری لے جانا بھی بھول جائیں ۔ لیکن اس سرشاری کا اپنا ہی لطف ہے۔۔۔ چند ماہ پہلے اسلام آباد کے دھرنے میں بھیگنے والے بلکہ برسات کی بےپروا راتوں میں شرابور ہونے والے عاشق زار اس حقیقت کو بخوبی محسوس کر سکتے ہیں ۔کہ "گالیاں کھا کے بھی میر بدمزہ نہ ہوا۔
    ( ایک گروپ میں اس بلاگ کے پوسٹ کرنے کے بعد کمنٹ باکس میں میرا جواب)

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...