جمعہ, فروری 08, 2013

" محبت اور ایمان "

" کتاب ِزیست "
 محبت ہماری زندگی کہانی کا صرف ایک باب ہے۔ پرایسا باب کہ ہر باب میں اس کی جھلک اور ہر کردار میں اس کی روح ہے۔ 
 اس میں کوئی شک نہیں کہ محبت کا سفر انسان سے شروع ہوتا ہے۔اور یہ عین حق ہے کہ ہم انسان ہیں اور ہمارا پہلا حوالہ بھی انسان ہی ہے۔ یہ سفر رشتوں کی منازل طے کرتا تعلق کے پڑاؤ پر پہنچتا ہے تو ہمارا اصل اُس وقت سامنے آتا ہے۔
محبوب وہی ہے جو ہمیشہ ہماری پہنچ سے دُور اور ہمارے خیال کے قریب ہوتا ہے۔
جیسے جیسے اُسے قریب لانے کی سعی کرتے ہیں اسے پانے کی خواہش شدّت اختیار کرتی جاتی ہے اوراُسی طور وہ دامِ خیال سے نکلتا جاتا ہے بظاہر ہم اپنی محبت کو  عشق،جنوں،دیوانگی کے خوبصورت پیرہن میں ملبوس ہی کیوں نہ کر رہے ہوں۔ایک وقت آتا ہے کہ محبوب پیچھے رہ جاتاہے اور اُس کی طلب زیادہ اہم ہو جاتی ہے۔محبت کی معراج یہ نہیں کہ کتابِ زندگی کے ہر باب میں محبوب کے نام کی تختی لگا دی جائے۔ انسان کو اگر اوّل و آخر مان لیا جائے تو محبت سے بڑا خسارہ کوئی نہیں۔کوئی بھی انسان مکمل نہیں۔۔۔ہم خود بھی نہیں۔ تو کس طرح دو نامکمل وجود ایک مکمل تخلیق کا جواز بن سکتے ہیں۔
انسان سے محبت ہماری فطرت ہے، اس سے فرار نہیں۔ہماری جِبلّت ہے، اس سے انکار نہیں ۔اس کو سمجھو۔
انسان سے صرف اس لیے محبت کرو کہ اللہ نے اُس کی محبت تمہارے دل میں اُتاری ہے لیکن اپنی محبت زبردستی اُس کے دل میں ڈالنے کی کوشش نہ کرو۔ تم آزاد ہو اُسے بھی آزاد رہنے دو۔ جب تمہاری محبت اس کے دل میں اُتر جائے تو اُس کو حرفِ آخر نہ جان لینا پھر سفر کے قابل نہ رہو گے۔تمہاری روحیں ایک دوسرے کو پہچان لیں تو پھر بھی اس کو اپنی کامیابی نہ جانو۔۔۔اسے اپنی طاقت بنا لو۔۔۔ جو تمہیں حقیقی محبت کو اپنانے کے قابل بنا دے۔
یاد رکھو جو محبت انسان سے شروع ہو کر انسان پر ہی ختم ہو جائے اُس سے بڑا دھوکا اور کوئی نہیں۔ یہ ایسا عذاب ہے جو نہ یہ زندگی جینے دیتا ہے اور نہ ابدی زندگی میں اس سے نجات ملتی ہے۔
" محبت کی کوئی انتہا نہیں کوئی حد نہیں،سوائے اس کے یہ خالقِ کائنات کے کُن فیکون سے شروع ہو کرمخلوق کے سجدۂ شُکر پر ختم ہوتی ہے"۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...