زندگی کی تلاش کتابوں تک لائی تو پانے والے سب رشتے اور ملنے والے سب تعلق کتابوں میں ڈھل گئے۔ وہ ہر چہرے کو کتاب جان کر پڑھتی، سرورق اُسے تحریر پڑھنے پر اُکساتا۔ رنگا رنگ کتابوں کی دُنیا میں وہ اپنا آپ بھول گئی - کتابوں سے کیا دوستی ہوئی کہ وہ خود ایک کتاب بن گئی ۔اپنا آپ کتابوں کے بیچ رکھ کر کسی قدر شناس کی منتظر رہتی جو اُسے پڑھے،جانے۔ کتابوں کا سحر اُس کے اندر یوں اُترا کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے ایک دیدہ زیب کتاب بن گئی جس کا دلکش سرورق اور ریشمی صفحے نظروں کو مبہوت کر دیتے اور نفس ِمضمون پر توجہ نہ رہتی ۔ وہ اپنے آپ سے لڑتی ۔اپنا وجود ہی اُس کی راہ کی رُکاوٹ بن گیا-کتاب پڑھنے سے زیادہ ساتھ رکھنے کی طلب اُسے کبھی تسکین تو دیتی لیکن ایک شدید نارسائی کا کرب بھی سر اُبھارتا وہ اپنی خوشبو بانٹنا چاہتی تھی اپنا وجود نہیں کہ یہ وجود اُس کا اپنا تھا ہی نہیں-وہ تو زندگی کی لائبریری میں رکھی ایک کتاب تھی جو اُس کی پہنچ میں تو ہوتی ہے جو اُسے پیار سے چھو جائے مگر ہمیشہ کے لیے کسی کی نہیں ہو سکتی ۔ وہ گروی شدہ کتاب تھی اُس کے اندر کوئی چیخ چیخ کر کہتا تھا سنو! میں نے اپنے لفظ سر ِبازار رکھے ہیں اپنی ذات نہیں لیکن دُنیا کی اس منڈی میں جسموں کا بیوپار ہوتا تھا یہاں احساس کا کوئی مول نہ تھا ۔ یہاں صرف رنگ برنگ پیرہن بکتے تھے آنچل کی قیمت کوئی نہیں لگاتا تھا۔
۔لکھ...اُس کے اذن سے...جو کہی اور ان کہی خوب جانتا ہے۔ رہنمائی...صرف اللہ سے اور اپنے دل سے۔۔۔انسان صرف دھوکا اور رکاوٹ ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
"کتبہ"
"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...
-
" قرآن پاک اور اللہ تعالٰٰی کے نام " سورہ طہٰ(20) آیت 8۔ترجمہ۔۔۔" اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے سب نام اچھے...
-
سفردرسفر از اشفاق احمد پر میرا اظہار۔۔۔۔ دل کی آنکھ ہر ایک کے پاس ہوتی ہے بس کھلتی کسی کسی کی ہے۔ خلیل جبران،احمد فراز،پروین شاک...
-
الکھ نگری از ممتازمفتی۔۔ ۔"علی پورکا ایلی میں میں نے جان بوجھ کرادب کا ذکر نہیں ک...
لفظ اپنے قدر شناس خود ہی ڈھونڈ لیتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریں