جمعہ, مئی 17, 2013

"تخلیق کہانی "


"تخلیق کہانی "
"سورۂ آل ِعمران ۔۔2 ( آیت ۔۔ 66 ۔۔"اور اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے ")
 صرف اللہ اپنی تخلیق کے بارے میں سب جانتا ہے۔ انسان ہر وقت اینی سوچ کے دائرے کے اندرایک عالم ِتخلیق میں مصروف ہے۔۔۔ سوچ کے زاویے اُسے زندگی کے نئے رنگ ڈھنگ سے روشناس کراتے ہیں-اس بات سے بےخبر کہ اُس کے پاس کیا نیا خیال، کیسا اچھوتا جذبہ ہے یا کون سے انمول خزانے ہیں وہ ساری عمر کھوج کی کیفیت میں نظر آتا ہے۔ کبھی جب وہ ان کی جھلک محسوس کرلے تو کسی حد تک مطمئن ہو جاتا ہے اور جب دنیا کے سامنے اُس کا کوئی رنگ آشکار ہو جائے تو جاننے والے سمجھنے والے اِن کی چکا چوند سے متاثر ہوتے ہیں۔
 اپنی تخلیق اپنے ہاتھ میں لفظ کی صورت ہو یا وجود کی صورت دُنیا کا کوئی بھی لفظ اس احساس کی ترجمانی نہیں کر سکتا۔ اور نہ کوئی اس طور سراہ سکتا ہے سوائے اس کے جس نے جذبے کی شدت اور کرب کی اذیت برداشت کر کے اسے حاصل کیا ہو۔
 ایسا بھی ہوتا ہے کہ اُس کے جانے کے بعد اُس کی باتیں ،اُس کی پکار سامنے آتی ہے تو جہاں دلوں میں تازگی جنم لیتی ہے وہیں پچھتاوے کا احساس بھی ہوتا ہے کہ کاش اُس کی حیات میں اس کی قدر کی ہوتی تو اُس سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا تھا۔۔۔اُس کو کسی حد تک وقت کی دست بُرد سے محفوط کیا جا سکتا تھا۔
 کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ ہماری اپنی ہی کہی ہوئی باتیں،لکھے ہوئے لفظ ایک طویل مُدت کے بعد یوں لگتے ہیں جیسے ہماری آج کی کہانی ہو اورپھر اپنی ذات اپنی سوچ پرتعجب کے ساتھ ایک انوکھی خوشی بھی ہوتی ہے کہ جس راستے سے سفر کا آغاز کیا تھا وہ سیدھا راستہ ہی تھا۔پر یہ زندگی آخری سانس تک سفر ہی سفر ہے منزل اور راستے کی نشان دہی ہو بھی جائے پھر بھی ہم نہیں جان سکتے کہ اختتام ِسفر کیسا ہو۔
 عاجزی اور شکر کا احساس زاد ِراہ ہے ورنہ ایک پل کا زعم اورتکبر سب خاک میں ملا دیتا ہے۔ اللہ پاک راستے کی کھائیوں اور گھاٹیوں سے بچاتےہوئے سفر بخیر کرے۔ آمین یا رب العالمین۔

1 تبصرہ:

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...