بدھ, مارچ 18, 2020

"منہ دکھائی سے منہ دیکھنے تک"

 عام بول چال  اور اردو زبان دانی میں "منہ دکھائی" ایک بہت ہی عام فہم  لفظ ہے۔روزمرہ زندگی میں  اس کا استعمال   دنیا میں زندگی کی آنکھ کھلنے کے بعد نومولود کی منہ دکھائی سے  ہوتا ہے جب دیکھنے والے اپنی  اپنی سوچ کے مطابق بچے  کے نین نقش پر تبصرے کرتے ہیں  تو کہیں تحائف اور روپے پیسے سے   رسمِ دنیا  نباہتے  ہیں ۔   سفرِزندگی طے کرتے  کرتے ایک "منہ دکھائی" کا مرحلہ نئی نویلی دلہن کی زندگی میں   آتا ہے۔جو انہی مراحل سے گزرتی ہے۔لیکن   اس سمے وہ   اس "منہ دکھائی" سے نہ صرف باخبر ہوتی ہے بلکہ پوری طرح کاسہ لیس ہو کر اس امتحان  کا سامنا کرتی ہے۔  
عام تاثر ہے کہ مرنے کے بعد عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن  دُنیاوی زندگی   میں اتنے بڑے بڑے عذاب ہیں  کہ جو دفن ہونے تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔ زندگی تو ہر ایک کی اپنی اپنی قسمت،اپنی اپنی اہلیت ،اپنے اپنے ظرف،اپنی اپنی ہمت،طاقت کے مطابق "اپنے دامن میں منہ چھپائے" دوسروں کی نظر سے  اوجھل کٹ ہی جاتی ہے  ۔لیکن جیسے ہی آنکھ بند ہوتی ہے دنیا کی نظریں ہمارے چہرے پرمرکوز ہو جاتی ہیں۔کیا اپنا کیاپرایا،ہر ایک آگے بڑھ کر "میت" کے دیدار کی جستجو میں  ہوتا ہے۔زندہ چہروں کی کھوجتی نگاہیں ،ہمارے پتھر ہوتے سرد وجود کے بےحس چہرے میں نہ جانے کون سے اسرار دیکھنے کی  متمنی ہوتی ہیں۔ہم ابھی تو ہر اذیت،ہر مشقت اور ہر روگ کے خاردار تاروں سے اپنی لہولہان روح گذار کر دنیا کی روشنی میں چند ساعتوں کے مہمان ہوتے ہیں۔دنیا اور آخرت کے بیچ بند آنکھوں کی یہ نیند  شاید سکون کا پہلا اور آخری لمحہ ہی توہے کہ مٹی  
 میں ملنے کے بعد جو آنکھ کھلتی ہےپھر شاید کبھی بند نہیں ہوتی۔
 منسلک بلاگ۔۔۔۔۔" آخری جھلک"۔
 بتاریخ۔۔نومبر 12۔۔2012


"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...