سورہ الانعام (6)۔پارہ 7۔ آیت 54۔
تمہارے رب نے اپنے ذمہ رحمت لازم کی ہے، جو تم میں سے ناواقفیت سے برائی کرے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور نیک ہو جائے تو بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
برائی کر کے بھولو نہیں اور اچھائی کر کے بھول جاؤ۔
برائی ہو یا اچھائی دونوں کے بدلےضرور ملتے ہیں اور اسی دنیا میں اپنی آنکھ کے سامنے۔لیکن آنکھ بھی وہ جو محض بصارت ہی نہ ہو بلکہ بصیرت کے نور سے بھی روشن ہو۔آنکھ بصارت سے بڑھ کر بصیرت ہے۔
ہر برائی کی سزا نہیں اور ہر اچھائی کی جزا نہیں ۔کہتے ہیں انسان خطا کا پُتلا ہے۔سوبرائی ہو یا گناہ اگر جان بوجھ کر کسی زیارتی کا مرتکب ہوا ہے یا نادانی میں،اگرتو انسان انسانوں کا مجرم ہے یا اللہ کا گناہگار ۔ ہر دو صورتوں میں برائی کرنے کے بعد انسان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے۔ اہم یہ ہے کہ انسا ن سے معافی مانگنے کی ہمت نہیں یا مہلت نہیں تو پھر بھی کوئی بات نہیں۔اللہ تو ہر وقت پاس ہے،ساتھ ہے۔اُس سےبات کرے ،اُس سے معافی مانگے۔ہم جب اللہ سے کچھ مانگنے کے لیے اپنے جیسےانسان کو وسیلہ بنا سکتے ہیں تو بندوں سے ندامت کے اظہار کے لیے اللہ کو کیوں نہیں وسیلہ بناتے۔ ہم کیوں یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ ہمارے دل کی ندامت اُس انسان کے دل تک پہنچا سکتا ہے۔اور ایسا ضرور ہوتا ہے۔سو عمل اور قول کو تو جانے دیں۔اگر ہمارے دل کے کسی گوشے میں خفیف سا بھی احساسِ ندامت پیدا نہیں ہوتا تو جان لیں کہ ایک ایسا وقت ضرور آتا ہے کہ جب یہ احساس ہمارے دماغ میں پوری شدت سے بیدار ہو گا۔اللہ اُس وقت سے بچائے کہ وہ وقت مکافاتِ عمل کے سوا کچھ بھی نہیں۔
رہی بات اچھائی کی تو اچھائی کی جزا کا تو سنتے آئے ہیں یہ اچھائی کی سزا کے کیا معنی۔ برائی اور اچھائی دو دنیاؤں کی کہانی نہیں بلکہ اِن میں بال برابر فرق ہے۔کسی مجبور پر ہاتھ اُٹھانا ایک لمحۓ کا کام ہے اور وہی ہاتھ اُس کے سر پر رکھ دینا دوسرے لمحۓ کا۔ دیکھا جائے تو پہلا لمحہ سراسر زیارتی ہے اور دوسرا نیکی۔ لیکن اِس نیکی میں اگر بڑائی یا احسان کی رتی برابر بھی ملاوٹ ہو گئی تو یہ اُس زیارتی سے بڑھ کر ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ نیکی اُس شخص کے ساتھ نہیں بلکہ ہم اپنے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں۔کیا پتہ وقت کا پہیہ کب ہمیں اس مجبور کی جگہ پر گھڑا کر دے ۔آخر میں انتہائی لرزا دینے والی حقیت یہ ہے کہ برائی کے بعد توبہ کر کے انسان پاک ہو سکتا ہے اور اللہ معاف کر کے اپنے نیک بندوں میں شامل کر دیتا ہے۔لیکن اچھائی کرنے کے بعد برے لوگوں میں شامل ہوجانا ہمیشہ کا خسارا ہے۔