پیر, اگست 31, 2020

"ہنزہ داستان"

ہنزہ داستان۔۔۔مستنصرحسین تارڑ
سفر ۔۔۔1984
1985اشاعت۔۔۔
انتساب۔۔۔امی جان کے لیے











    صفحہ 114۔۔۔گُم وہی چیزیں ہوتی ہیں جو چاہے عارضی طور پر ہی سہی اِنسان  کی گرفت میں ایک مرتبہ تو آتی ہیں- بےشمار لوگ ہوں گے  جِن کے پاس  توگُم کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں ہوتا۔
 صفحہ 119۔۔۔ طویل مسافتوں کی تھکاوٹ چند روز میں زائل ہو جاتی ہے ۔لیکن مہہ وسال کے گزرنے سے جو مسافت وجود میں آتی ہے اُس کی تھکاوٹ صرف مٹی میں  پنہاں ہو کر ہی ختم ہوتی ہے۔
 صفحہ 270۔۔۔ انسان فطرت کو مسخر تو کر سکتا ہے لیکن اُس کا دائمی رفیق نہیں  بن سکتا۔وہ سب کچھ رہتا ہے لیکن وہ خود نہیں رہتا۔البتہ اُس کی جگہ رہتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...