نظم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
نظم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات, جنوری 20, 2022

" بُنت "


"بچے کچے خوابوں سے نئے رنگوں کے تحفے بُننا مجھے اچھا لگتا ہے۔"

لفظ اور رنگ میرے ہاتھوں کے لمس سے
جب پگھلتے ہیں
میں ان کو تصویر کرتی ہوں
نئی اِک تحریر لکھتی ہوں
جو کائنات میں صرف میری ہوتی ہے

اپنے وجود پر میرا      یقین ہوتی ہے 

پیر, مارچ 07, 2016

"آبرو"


 
سمندر نہیں جانتا
پانی کے قطرے کی قدر
ایک سیپ کب تک
!!!گُہر کی آبرو چاہے

اتوار, جنوری 03, 2016

"خواب"



خواب کچے گھڑے کی مانند ہیں
کتنے بھی نقش ونگار بنا لو
کبھی پار نہیں لگتے۔۔۔!!!

اتوار, جنوری 25, 2015

" پاگل سی لڑکی"

یہاں اِک پاگل لڑکی رہتی تھی
اپنی دُھن میں چلتی تھی
اور اپنی باتیں کرتی تھی
چاہت کے سمندر میں 
خوابوں کے جزیرے پر
جل پری سی وہ لگتی تھی
بند مٹھی کی تتلی تھی
ٹوٹی چوڑی جیسی تھی
سوچ سفر کے مندر میں
دیوی بن کر بیٹھی تھی
خوشبو جیسی باتوں کو
چاندی جیسے جذبوں کو
خود کلامی کہتی تھی
اپنے حسن کے سونے کو
بھربھری مٹی کہتی تھی
دکھ سہتی سکھ دیتی تھی 
پھر بھی یہی کہتی تھی  
 یہاں  اِک پاگل لڑکی رہتی تھی 

جمعرات, نومبر 20, 2014

"دیر"

"دیر"
دیر کتنی لگتی ہے بات کو بنانے میں
دیر کتنی لگتی ہے یار کو منانے میں
پھر بھی صدیاں بیت جاتی ہیں
انتظار کرنے میں
آشکار کرنے میں
دیر کتنی لگتی ہے
پھر بھی
دیر ہو جاتی ہے

جمعرات, نومبر 06, 2014

"تنہائی"

سانس لیتی لاشوں کے درمیان
ایک زندہ لاش
جانے کب سے اپنی چیخیں سنتی ہے
اور وجود کی اندھیری قبر میں
چپ چاپ اتر جاتی ہے۔

منگل, اگست 13, 2013

"بتی"

"بتی"
کتنے کچے رشتے ہیں
بتی کے نہ جلنے سے
بدگمانی کی فصل
یوں کاشت ہوتی ہے
جیسے رات کی بارش کے بعد
سڑک کنارے
کھمبیاں اُگ آئیں
جابجا بے فیض بے موسم
لیکن اپنا اختیار کب ہوتا ہے
بے موسم کی بارش پر
خواہشوں کی یورش پر
کتنے کچے رشتے ہیں
پھر بھی
سچےلگتے ہیں
اپنے اپنے لگتے ہیں
رات کی بارش تن پہ جب برستی ہے
ہم فصلیں کاشت کرتے ہیں
اور
زندگی عذاب کرتے ہیں

جمعرات, جون 13, 2013

" واپسی "

ایک ماں کا وجود
 مٹی کے سپرد کر کے 
ایک ماں کی مٹی 
وجود میں گوندھنے کی
 خواہش لے کر
 وہ
 اپنی دُنیا میں لوٹ آئی

"ماضی حال "

"ماضی حال "
کھونے سے کل بھی ڈر لگتا تھا
بچھڑنے سے آج بھی ڈر لگتا ہے
گرنے سے کل بھی ڈر لگتا تھا
ٹوٹنے سے آج بھی ڈر لگتا ہے 
اندر کا بچہ کبھی بڑا نہیں ہوتا
 سر اُٹھانے سے سایہ جدا نہیں ہوتا

۔۔۔۔۔۔
چاہو تو رستہ مل ہی جاتا ہے
میں بے سمت جنگل تو نہیں
۔۔۔۔۔۔
تبسم چہرے سے عیاں ہے
تھکن آنکھوں میں نیہاں ہے
سفر دستورِزمانہ ٹھہرا ورنہ
مقدر لکیروں میں پنہاں ہے
۔۔۔۔۔

" وہ "

" اُداس لمحوں میں رہنے والی اُداس لڑکی "
اُداس رنگوں میں سجنے والی
رنگین لڑکی
اُداس باہوں میں سمٹنے والی 
حسین لڑکی
اُداس کانٹوں پہ چلنے والی
گلاب لڑکی
اُداس راہوں پہ سوچنے والی
خواب لڑکی
اُداس سوچوں میں آنے والی
تسکین لڑکی
اُداس نظروں میں بسنے والی
جبین لڑکی
اُداس آنکھوں پہ مٹنے والی
غزال لڑکی
اُداس لبوں پہ بکھرنے والے
 سوال لڑکی

جمعرات, مئی 16, 2013

"محبت "

اِک دلپذیر تتلی
جس کے پیچھے 
کچھدیر بھاگنا اچھا لگتا ہے
سب بھلا کر چھونے کی
 خواہش کرنا اچھا لگتا ہے
جب اُڑ جائے تو 

ذرا دیر کو 
اُسے کھوجنا اچھا لگتا ہے
اور پھر حقیقت کی دُنیا میں

اپنے آپ پر
 مُسکرانا بھی اچھا لگتا ہے

پیر, مئی 13, 2013

" مُحبت یوں بھی بہتی ہے "

خواہشوں کے جزیروں پر
 جب بھی پھو ل کِھلتے ہیں
درد کی فصیلوں پر
 جب بھی زخم ملتے ہیں
 بےمحابا خوشبو
 جابجا بکھرتی ہے
 اِک روشنی چمکتی ہے
 چاہتوں کی بارش
  بے موسم برستی ہے
پھول کے کھلنے سے
 زخم کے ملنے سے
فاصلے سمٹتے ہیں
اور قدم بہکتے ہیں
 آنکھ بند ہوتی ہے
 پھر آنکھ کُھلتی ہے 
 خواب لمحے گلاب ہوتے ہیں
 سراب لمحے حساب ہوتے ہیں
 پھول جو بھی کھلتے ہیں
 وقت کی تعبیروں میں
 آخر یوں مسلتے ہیں
 ہاتھ خالی رہتے ہیں
 درد سوالی رہتے ہیں 
سانس آتی رہتی ہے 
آس باقی رہتی ہے
یاد کے آئینوں میں جھلک ہمیشہ رہتی ہے
لمس کے پوروں پر مہک ہمیشہ رہتی ہے 

پیر, اپریل 08, 2013

" کیا کہنے "



جو صبح کو شام کہتی ہے 
جو راستوں کو مقام کہتی ہے
جو ہجر کو وصال کہتی ہے
جو فکر کو ملال کہتی ہے
جو وقت کو نصیب لکھتی ہے
جو چاہت کو رقیب لکھتی ہے
وہ محبتوں کو نکال رکھتی ہے
وہ نفرتوں کو سنبھال رکھتی ہے
وہ سامنے ہو تو بے کلی نہیں جاتی
وہ دُور ہو تو آنکھ سے نمی نہیں جاتی
وہ چاہتوں کی امین لڑکی ہے
وہ خلوتوں کی جبین لڑکی ہے
وہ جو پاس آکر بھی دُور لگتی ہے
وہ جو دُور ہو کر بھی پاس لگتی ہے
وہ ساتھ ہو تو پھر کیا ہو
وہ دُور ہو تو پھر کیا ہو
ہم نہیں جانتے
ہم نہیں مانتے

" بمباری "

 میں
 صبح سے شام کرنے والی
 ایک عام سی عورت ہوں
 لیکن
 جب میں پڑھتی ہوں
'سُپر پاور ' اپنے دوستوں پر
 'غلطی" سے
  بم برسا دیتا ہے 
ایسے بم
کہ ادھوری نسلیں
 بانجھ زمینیں
 اُن کا ثمر ہیں
 میں سوچتی ہوں
سپر پاور کیا ہے  
فقط ایک چین ری ایکشن
 نسل ِآدم کے ہر مرد میں
 اس کے ذرات ہیں
 اور 
حوا کی بیٹی 
باغی نسلیں جنم دے رہی ہے
 
 " جنوری 2002 ! جب سپر پاور نے افغانستان پر پہلی بار "غلطی " سے ( carpet bombing) کی "

اتوار, مارچ 31, 2013

" بندھن "

برسوں پہلے 
اِک جگمگ کرتی شادی تھی
منگنی اُبٹن مایوں مہندی
سارے چاؤ ساری رسمیں
سب نے خوب مل کر منائیں
رنگوں کی برسات میں اُبھری
گھر آنگن بارات جو اُتری
رُخصت ہو کر واہ میں آئی
چاہے جانے کی چاہ میں آئی
اپنے گھر جیسا ہی نگر
پایا تو ٹھہر سی گئی نظر
کانچ کی چوڑی سنبھلتی گئی
تتلی ڈال ڈال مہکتی گئی
پھولوں کا لمس چومتی گئی
رنگوں سے یوں بہلتی گئی
وقت کی دھول میں نکھرتی گئی
لمس کی پھوار میں بکھرتی گئی
اپنے رنگ جُدا ہی رکھے
راستے الگ سدا ہی رکھے
رشتے ناتے نبھاتے نبھاتے
زندگی گُزری جاتے جاتے
برسوں بعد
جو جگمگ کرتی شادی تھی
وہ جھلمل کرتی شادی ہے
وہ پریوں جیسی کہانی تھی
اب سانسوں جیسی روانی ہے
نیّا ساحل آ پہنچی
سفر تمام ہو جانا ہے
چاہت سے جو جوڑا تھا
وہ شہر تمام ہو جانا ہے
اپنے رب سے کہنا تھا
اپنے رب سے کہنا ہے
رب کی رضا میں بہنا ہے
دُور دیس جا رہنا ہے

جمعہ, مارچ 29, 2013

" تھکن"

بظاہر سرسبز و شاداب
نظر آنے والے پودے کی رگوں میں
سرسراتی نادیدہ دیمک
قطرہ قطرہ
زندگی کا رس نچوڑتی جا رہی ہے -

بدھ, مارچ 27, 2013

" تُحفہ "

 خوشبو سے بڑھ کر کچھ نہیں 
خوشبومحسوس کی جاتی ہے
  اسے چھوا نہیں جا سکتا
 پر اپنی  بھی تو ہو
پھر 
عکسِ  وجود ہی تحفہ ٹہرا
 کہ سدا
 تمہارےساتھ رہے گا
تمہارے پاس رہے گا

منگل, مارچ 12, 2013

" لانگ ڈرائیو "



دھند میں لپٹی زندگی
فقط "لونگ ڈرائیو" ہی تو ہے
بےسمت، بےمسافت
اجنبی ہمسفر کے سنگ
ماہ وسال کی گنتی سے ماورا
دسمبر تو بس اک بہانہ ہے

اتوار, مارچ 03, 2013

"بند مٹھی میں دبی تتلی کی فریاد"


  مجھے آزاد کر دو
میں آنکھیں بند ہونے سے پہلے 
آنکھیں کھولنا چاہتی ہوں
۔۔۔۔۔۔
خواہشیں بھی توتتلیاں ہوتی ہیں
کوئی کہاں تک اُنہیں
قسمت کے
 کُھردرے لمس سے بچائے
۔۔۔۔۔پریاں کہانیوں میں
تتلیاں فضاؤں میں
اچھی لگتی ہیں
چھونے کی کوشش کرو
ہاتھ نہیں آتیں
ہاتھ آ جائیں تو
پریاں نہیں رہتیں
تتلیاں نہیں رہتیں
اِک ادھورا لمس رہ جاتا ہے
خالی رقص رہ جاتا ہے




"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...