اتوار, مارچ 03, 2013

"بند مٹھی میں دبی تتلی کی فریاد"


  مجھے آزاد کر دو
میں آنکھیں بند ہونے سے پہلے 
آنکھیں کھولنا چاہتی ہوں
۔۔۔۔۔۔
خواہشیں بھی توتتلیاں ہوتی ہیں
کوئی کہاں تک اُنہیں
قسمت کے
 کُھردرے لمس سے بچائے
۔۔۔۔۔پریاں کہانیوں میں
تتلیاں فضاؤں میں
اچھی لگتی ہیں
چھونے کی کوشش کرو
ہاتھ نہیں آتیں
ہاتھ آ جائیں تو
پریاں نہیں رہتیں
تتلیاں نہیں رہتیں
اِک ادھورا لمس رہ جاتا ہے
خالی رقص رہ جاتا ہے




3 تبصرے:


  1. لمحے تو تتلی کی طرح ہوتے ہیں یا تو گرفت میں آتے نہیں اور آجائیں تو بےجان وجود کی صورت مٹھی سے پھسل پھسل جاتے ہیں
    کبھی کسی تتلی کو ہاتھ میں پکڑا ہے ؟؟مزہ آتا ہے نہ کتنی رنگین ہوتی ہے ہاتھ میں ہو تو یاد ہے نہیں رہتا ک کچھ دیر پہلے کیا سوچ رہے تھے، کس بات پر کیا رد عمل ظاہر کر رہے تھے ، کتنی چیزوں سے الجھ رہے تھے. کتنے پھیکے رنگ آس پاس تھے ، بس اک چیز یاد رہتی ہے کہ ہاتھ میں پکڑی تتلی کتنی خوبصورت ، معصوم اور زندگی سے بھرپور رنگ اپنے پروں میں سمیٹے ہوۓ ہے.
    اندر کے بچے کو تتلی پکڑنے دیں تا کہ آپ زندگی جی سکیں تا کہ زندگی کا بلیک اینڈ وائٹ رول رنگوں سے بھر جائے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات

    1. "لمحے تو تتلی کی طرح ہوتے ہیں یا تو گرفت میں آتے نہیں اور آجائیں تو بےجان وجود کی صورت مٹھی سے پھسل پھسل جاتے ہیں"
      یہ جملہ میں نے 22 اکتوبر 2013 کے ایک بلاگ کی آخری سطروں میں تحریر کیا۔
      بلاگ کا لنک۔۔
      http://noureennoor.blogspot.com/2013/10/blog-post_22.htm

      حذف کریں
  2. اتفاق اور اختلاف سے قطع نظر آپ کا تخلیقی تخیل اپنے اندر ایک عجیب طرح کی لطافت کا احساس رکھتا ھے ۔۔۔ یہ ایسے ھی ھے جیسے بندہ لمبے سفر کے بعد تھکا ھارا ایک ایسے باغییچے میں پہنچ جائے جس کے ھر پھول سے مہک تو نہ آئے لیکن اس کے خوبصورت رنگوں سے طبیعت تر و تازہ ھو جائے ۔۔۔۔ اور ھر تخلیقی تخیل بجائے خود اللہ کی خاص رحمت ھے ۔۔

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...