اتوار, مارچ 31, 2013

" بندھن "

برسوں پہلے 
اِک جگمگ کرتی شادی تھی
منگنی اُبٹن مایوں مہندی
سارے چاؤ ساری رسمیں
سب نے خوب مل کر منائیں
رنگوں کی برسات میں اُبھری
گھر آنگن بارات جو اُتری
رُخصت ہو کر واہ میں آئی
چاہے جانے کی چاہ میں آئی
اپنے گھر جیسا ہی نگر
پایا تو ٹھہر سی گئی نظر
کانچ کی چوڑی سنبھلتی گئی
تتلی ڈال ڈال مہکتی گئی
پھولوں کا لمس چومتی گئی
رنگوں سے یوں بہلتی گئی
وقت کی دھول میں نکھرتی گئی
لمس کی پھوار میں بکھرتی گئی
اپنے رنگ جُدا ہی رکھے
راستے الگ سدا ہی رکھے
رشتے ناتے نبھاتے نبھاتے
زندگی گُزری جاتے جاتے
برسوں بعد
جو جگمگ کرتی شادی تھی
وہ جھلمل کرتی شادی ہے
وہ پریوں جیسی کہانی تھی
اب سانسوں جیسی روانی ہے
نیّا ساحل آ پہنچی
سفر تمام ہو جانا ہے
چاہت سے جو جوڑا تھا
وہ شہر تمام ہو جانا ہے
اپنے رب سے کہنا تھا
اپنے رب سے کہنا ہے
رب کی رضا میں بہنا ہے
دُور دیس جا رہنا ہے

1 تبصرہ:

  1. بہت اعلیٰ۔۔۔ زبردست۔۔۔

    شادی کی سالگرہ بہت بہت مبارک ہو۔۔۔ اللہ آپ دونوں کا پیار ایسے ہی قائم دائم رکھے۔۔۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...