سانس لیتی لاشوں کے درمیان
ایک زندہ لاش
جانے کب سے اپنی چیخیں سنتی ہے
اور وجود کی اندھیری قبر میں
چپ چاپ اتر جاتی ہے۔
۔لکھ...اُس کے اذن سے...جو کہی اور ان کہی خوب جانتا ہے۔ رہنمائی...صرف اللہ سے اور اپنے دل سے۔۔۔انسان صرف دھوکا اور رکاوٹ ہیں۔
"بچپن سے پچپن تک" پچیس جنوری ۔۔۔1967۔ پچیس جنوری۔۔۔2022۔ "جانا توبس یہ جانا کہ کچھ نہیں جانا" بچپن اور پچپن کے بیچ لفظی...
نظام حیات۔۔۔۔۔۔ یہی ہے رخت سفر میرکارواں کیلۓ۔
جواب دیںحذف کریں