اتوار, مئی 19, 2013

" لمس "

" مکان مکینوں سے سجتے ہیں اور لفظ پڑھنے والوں کے حُسن ذوق سے دمکتے ہیں "
سارا کھیل لمس کا ہے،احساس کا ہے ور نہ ہر چیز بےجان بےتوقیر۔
 جسم میں روح کا لمس نہ ہو تو بدبُو دار مٹی کا ڈھیر۔۔۔
خواہش میں محبت کا لمس نہ ہو تو ہوس۔۔۔
گھر میں مکیں نہ ہوں تو اینٹ پتھر سے بنا خالی مکان۔۔۔
آنکھ کو بینائی نہ ملےتوہرسمت تاریکی۔۔۔
قوت ِسماعت نہ ہو تو ہر منظراجنبی۔۔۔
آواز نہ ہو تو ہر پکار بےمعنی۔۔
لہجے کو لفظ کا آہنگ نہ ملے تو بےربط کہانی۔۔۔
لفظ تحریر بن کر جگمگائے اورکوئی دیکھنے والا نہ ہو تو قبرستان کی چاندنی۔۔۔
حرف کتابوں میں بند طاق پر سجا ہو تو ہمیشہ کی محرومی۔۔۔
انسان کی سوچ لفظ میں ڈھلنے کے بعد دل میں نہ اترے تو لکھنے والے کی کم نصیبی۔۔۔
لفظ نظر کے سامنے ہواوراُس کی گہرائی کا اندازہ نہ کرسکوتواپنی کم مائیگی۔۔
 "علم کے موتی سیپ میں بند گُہر کی طرح ہیں۔اگر کوئی تلاش نہ کر سکے تو بےمصرف،بےوقعت ۔اور اگرقدردان مل جائیں تو نہ صرف اپنا مقام پا جاتے ہیں بلکہ لینے والوں کی توقیر کا باعث بھی بنتے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...