جمعہ, مئی 24, 2013

"قربت (2)"

جب ذرّے کسی کے قریب آتے ہیں بہت قریب تو صرف ایک بات ہوتی ہے کہ وہ اپنے مدار سے نکل کر اُس کے مدار میں گردش کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔انسان ان گنت ذرات کا مجموعہ ہی تو ہے لیکن جب وہ کسی کے قریب آتا ہے تو قربت یا تو گلے کا پھندا بن جاتی ہے جس سے رہائی سانس کی آخری سرحد سے پہلے ممکن نہیں اوریا قربت گلے کا انمول ہار بن جاتی ہے جس سے جدائی کا تصورسوچ کی گرفت میں نہیں آتا۔قربت لمس کی اس شدت کا نام ہے جسے جسمانی حواس سے کبھی پرکھا نہیں جا سکتا۔قربت کے لمحے بہت مختصر ہوتے ہیں لیکن کرب کی شدّت انہیں ساری زندگی پرمحیط کر دیتی ہے تو کبھی پانے کی لذت میں پوری زندگی سمٹ آتی ہے۔ قربت سب راز کھول دیتی ہے۔ صرف کھرے جذبے ہی قربت کی خوشبو کے امین ہوتے ہیں۔
اکثر ہم کسی سے بہت دُور ہوتے ہیں لیکن بہت قریب دِکھتے ہیں اورجب قریب آ جاتے ہیں اتنا قریب کہ لمس کی حدّت سے  پگھلنے لگتے ہیں تو درحقیقت زمانوں کی دوری پرہوتے ہیں۔وہ لوگ جو ہمارے دل کے قریب ہوتے ہیں جب ہمارے قریب آتے ہیں تو یا تو دل میں اُتر جاتے ہیں اور یا دل سے اُتر جاتے ہیں۔ اس لیے کسی کے ہمیشہ ساتھ رہنے کی آرزو ہے تو اُس کے قریب مت جاؤ۔۔۔ اُس کوتلاش نہ کرو۔۔۔اُس کو سمجھو نہیں۔۔۔ بلکہ محسوس کرو ایک مقدس کتاب کی طرح دل کے معبد میں اونچے مقام پرسجا دو۔ انسان سے مل کر اُس کو سمجھنے لگ گئے تو راستہ دُشواراورسفرطویل ہو جائے گا-
لیکن کیا دشوار گُزار راستوں کے ڈرسے اورسفر کی طوالت کے خوف سے قربت کی خواہش کو ترک کر دیا جائے؟ جو پیارے دھڑکن دھڑکن ہمارے وجود میں گونج رہے ہوتے ہیں اُن کے قریب جانے یا اُن کو قریب کرنے کی فطری خواہش کو اندیشوں کی نظر کر دیا جائے ؟ نہیں! بلکہ کبھی کسی بھی طلب سے بے نیاز ہو کر اُن کو قریب کر کے یا اُن کے قریب ہو کر دیکھو۔۔۔تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُجلی اور کھری محبتوں کا کوئی مول نہیں۔

1 تبصرہ:

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...