پیر, جون 10, 2013

"مول تول "

محبتوں کا کوئی مول تول نہیں ہوتا۔جہاں ملے جس بھاؤ ملے خرید لو چاہے اس کی قیمت تمہاری بےوقوفی ہو، کم عقلی ہو یا نادانی ہو۔چھان پھٹک نہ کرو۔۔۔ شک نہ کرو۔۔۔ خوب سے خوب تر کی تلاش میں مت بھاگو۔۔۔ باریک بینی اور نکتہ چینی سے اس کے اندر نہ جھانکو۔ بس یہ جان لو یہ وہ جنس ہے جو بہت خاص ہے اور اُس کا نصیب ہے جو اس کو پہچانے اور حاصل کرے۔
 محبت وہ محبوبہ ہے جو ہر ایک کے لیے اپنی باہیں نہیں پھیلاتی۔ محبت راستے میں ملنے والا وہ خوشنما پھول ہے جو صرف تمہارے لیے کِھلتا ہے صرف تمہاری آنکھ کے لیے۔ محبت کے لیے یہی بہت ہے کہ اس کو پہچان لیا جائے۔ محبت کی قیمت چالاکی یا دُور اندیشی ہرگز نہیں اس قیمت پر اس کو خرید بھی لیا جائے تو محبت کی زندگی بہت مختصر ہو جاتی ہے۔
 محبت وہ آسمانی تحفہ ہے جو زندگی کی شب کے کسی لمحے تم پر اُترتا ہے شرط یہ ہے اُس پل اُسے پانے کی طلب جاگ رہی ہو ورنہ بےخبری کی نیند تمہیں اُس سے محروم بھی کر سکتی ہے۔
 محبت ہمیشہ خواب جیسی بلکہ خواب ہی ہوتی ہے۔۔۔حقیقت بن کر صرف اُن نگاہوں کا نصیب بنتی ہے جو نہ صرف اپنے خوابوں پر بلکہ حقیقت پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ یہ صرف ایمان کا کرشمہ ہے۔۔۔ایمان ہماری طاقت ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ پر ایمان دین پر ایمان دُنیا وآخرت میں کامیابی کے راستےپر لے جاتا ہے اور بندوں پر ایمان ہمیں انسانوں کی پرکھ عطا کرتا ہے۔ ہر وہ شخص جو زندگی میں ملتا ہے اور آنکھ جس کو محسوس کرے اُس کا ہم سے کوئی نہ کوئی تعلق اور وہ کسی نہ کسی سبق کا ذریعہ ضرور بنتا ہے۔ اللہ پر ایمان ہمیں اللہ کے قریب لے جاتا ہے اور یہ قربت محبت میں ڈھل جاتی ہے۔ انسان پر ایمان جب ہمیں اُس کے قریب کرتا ہے تو ہمیں نہ صرف اُس سے بلکہ اپنی ذات سے بھی آگاہی ہوتی ہے۔ ملنے والا ہر انسان ہماری ذات پر بُرا یا اچھا تاثر ضرور چھوڑتا ہے وہ یا تو ہم سے سب چھین لیتا ہے ہماری عزت ،وقار،خوداعتمادی ،مال ودولت اور یا پھر اس طور مالا مال کرتا ہے کہ دُنیا کے سب خزانے اس کے سامنے ہیچ نظر آتے ہیں۔۔ملنے والی سب تکلیفیں اور پانے والی سب لذتیں کہیں بہت دُور رہ جاتی ہیں۔انسان کی روح سے قربت کمزوری نہیں طاقت بن کرہماری رہنمائی کرتی ہے جو ہمیں دوسرے انسانوں سے ملنے والے دُکھ بھلا دیتی ہے۔یہ قربت ہمیں اپنی پہچان عطا کرتی ہے۔اُس کی پہچان عطا کرتی ہے جو سب محبتوں کا پیدا کرنے والا ہے۔ہماری روح کی ساتھی بن کر زمانے میں سر اُٹھا کر چلنے کا حوصلہ بنتی ہے۔انسان سے محبت اس وقت کمزوری بنتی ہے جب ہمیں اُس کے جسم سے بھی محبت ہو جائے ہم روح کے ساتھ جسم کے بھی تمنائی بن جائیں۔جسم کو جسم کی محبت مل ضرور جاتی ہے لیکن یہ عارضی ہوتی ہے وقت کی قید میں ہوتی ہے۔ زمانے کی نگاہوں میں ہوتی ہے۔ محبت جب اتنے ٹکڑوں میں ملےتو کبھی بھی سیری کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی ۔ محبت جب اتنے رشتوں میں بٹی ہوئی ملے تو ہمارا حصہ بہت کم بہت معمولی رہ جاتا ہے اور یہ محرومی مایوسی میں بدل جاتی ہے۔۔۔ جو محبت خوشی سے شروع ہو کر مایوسی میں بدل جائے جان لو وہ محبت نہیں محبت کا دھوکا تھا جو تم نے خود اپنے آپ کو دیا۔ محبت کبھی فریب نہیں دیتی اور نہ قید ہوتی ہے۔ ہم خود ہی اپنے آپ کو جان بوجھ کر اس کی زنجیر میں باندھ لیتے ہیں اور بعد میں سارا الزام اس پر دھر دیتے ہیں۔
محبت صرف بانٹنے  اور دینے کا نام ہے جتنا کسی کو سیراب کرو گے اُتنی ہی تمہارے اندر کی پیاس بُجھے گی جتنی محبت بانٹو گے اُتنی ہی واپس ضرور ملے گی شرط یہ ہے کہ تم خالص دو کسی صلے کسی توقع کےبغیر تو تمہیں خالص ملے گی بےکراں بے پایہ۔

4 تبصرے:

  1. اتنی معرفت کی باتیں! سمجھے کون :/

    بہت عمدہ اور بہترین

    جواب دیںحذف کریں
  2. اگر بغیر سمجھے بھی کوئی "عمدہ اور بہترین " کا کمنٹ دے بنا کسی غرض کے تو اسے کیا کہیں گےکہ وہ خود کہاں پہنچا ہوا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت زبردست تحریر ہے ۔ معرفت سے بھرپور
    در دستک کے جی میل کو بھیجیں ابھی

    جواب دیںحذف کریں
  4. بہت اعلی تحریر

    ایک بار پڑهنے سے دل نہیں بهرا بار بار پڑهنا ہوگا .

    ایک بات آپکو بتاوں مجهے آپ سے اللہ واسطے محبت ہے بدلے میں کچه نہیں چاہئے بس آپ سلامت رہیں ایسے ہی لکهتی رہیں.

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...