جمعرات, اکتوبر 25, 2012

" وقت کہانی "

سورۂ العصر (103)۔۔۔
'' وَالعصّر''
ہم اچھے وقت کے انتظارمیں عمرگُزاردیتےہیں۔ یہ جانے بغیرکہ جو وقت گُزر رہا ہے وہی اچھا وقت ہے۔اور آنے والا وقت بُرا ہی ہوتا ہے چاہے پریشانی میں آئے یا  فراغت میں۔کیونکہ ہمیں نہیں معلوم اُس وقت ہمیں صبروشکر کا موقع مل سکے گا یا نہیں ؟ہم اس قابل بھی ہوں گے کہ اُس وقت کی خوشیاں سمیٹ سکیں یا غموں کا مقابلہ ہمت وبرداشت سےکرسکیں؟ اور سب سے بڑھ کر اپنے رب کے حضور توبہ کی توفیق نصیب ہوگی ؟ اور اپنےمالِک کی خوشنودی ورضاکے لیے نیک اعمال کا وقت میسّر ہوگا کہ نہیں؟۔
"فرض کریں اچھا وقت آبھی جائے تواس بات کی کیا ضمانت ہےکہ ہم اُس کا استقبال کرنےکے لیےموجود بھی ہوں گے"۔۔۔۔
دُنیا خسارے کا سودا ہے۔۔۔خسارا ہی خسارا۔۔۔ محبتوں میں بھی خسارا اور نفرتوں میں بھی خسارا ۔ بات کو سمجھنے میں بھی خسارا اور ماننے میں بھی خسارا۔ہماری زندگی کا سب سے بڑا المیہ سب سے بڑا خسارا یہی ہے کہ ہم خسارے کے ساتھ جیتے ہیں اور خسارے کے ساتھ مر جاتے ہیں۔ہم مرمر کر جیتے ہیں اور جیتے جیتے ایک دم سے مر بھی جاتے ہیں ۔خسارے کے اس سفر میں اگر ہماری سوچ سب سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہے تو مکمل خسارے سےبچاتی بھی یہی سوچ ہے۔
کبھی سینما جانے کا اتفاق ہوا ہو توذہن میں لائیں کہ کوئی آگے کھڑا ہوتا ہےکوئی پیچھے۔سب شوقین۔۔۔نئی دُنیا۔۔۔۔نئےمزے نئی لذت دیکھنے کے تمنائی ۔ایک دوسرےکودیکھتےہوئےایک دوسرے سےنظریں چرائے۔آگے والوں کو حسرت سےکہ ہمارا سفر ابھی باقی ہے اور پیچھے والوں کو فخرسے کہ شاید وہ اس نعمت سے محروم رہ جائیں گے۔نہیں جانتے کہ ٹکٹ لینے کے بعد فلم دیکھنا پڑے گی اور وہ کیسی ہو؟کیا معلوم۔
ٹریلر سے فلم کا صحیح روپ سامنے نہیں آتا۔اورپھرمعلوم ہو گا کون خسارے میں ہے اور کس نے گھاٹےکا سودا کیا؟اور کون فائدے میں رہا۔ ہم تواپنے آپ کو بھی نہیں جانتے اوردنیا کو سبق پڑھاتے ہیں۔ اگر ہم اپنےآپ پرایک نظر ڈال لیں تو سارا غرورسارا تکبرکلف لگے کپڑے کی طرح ایک دھلائی میں اتر جائے گا۔  حق یہ بھی ہے کہ کچھ کپڑے دھوبی گھاٹ میں دُھل کر بھی اپنی"میں"سے باہر نہیں آتے۔ اُن کے لیے اجل کا پٹخا کافی ہوتا ہے۔

" تعلیمِ بالغاں "  کی اہمیت سے انکار نہیں کیونکہ حق الیقین آخری سانس سے پہلے ممکن ہی نہیں- وقت سب سے بڑا اُستاد ہے زندگی ہر لمحہ سبق دیتی ہے-آنے والا پل نئے دَور کا آغاز ہوتا ہے۔ان سب باتوں کے باوجود حساب کتاب کا سبق جتنا جلد ازبر ہو جائے اُتنا ہی فائدہ ہے- ایک اَن جان ساری عمرمول تول میں مصروف رہے وقت گُزرنے کے بعد جب جمع تفریق سمجھ میں آئے تو پتہ چلے کہ وہ تو سراسر گھاٹے کا سودا خریدتا رہا اور بیچتا رہا ۔
" پچھتاوا زندہ انسان کے لیے دوزخ کا وہ عذاب ہے جو اُسے پل پل موت سے ہمکنار توکرتا ہے لیکن اگلے ہی پَل مرنے کے لیے پھر زندہ کردیتا ہے ـ"

2 تبصرے:

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...