بدھ, جنوری 14, 2015

".مرکزِثقل "


".مرکزِثقل "
والد کی جدائی کے بعد احساس ہوا کہ اصل تعلق وہی ہوتا ہے جو آپ کی خوشی میں دو قدم پیچھے رہ کر خاموشی سے آپ کا ساتھ دے اور غم میں غیر محسوس طریقے سے بنا کسی صلے کے لڑکھڑاتے قدموں کو ہمت عطا کرے۔ جدائی حق ہے ۔ بچھڑنا مقدر ہے۔کسی پیارے کی جدائی پر صبر کی تلقین کی جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دکھ اور تکلیف میں صبر ہی ایک مسلمان کا واحد سہارا ہے۔خاص طور پر وہ انسان جو دنیا میں ہمارے وجود کا وسیلہ بنتے ہیں اُن کی جدائی کے بعد یوں لگتا ہے کہ جیسے انسان کے پاؤں تلے سے زمین سرک جائے یا سر پر آسمان نہ رہے۔ دکھ کی بات اگر ہے تو یہ کہ ان کی زندگی میں ہمیں ان کا اس طور احساس نہیں ہوتا۔ اپنے پیارے کا ہمارے ہاتھوں میں آخری سفر طے کرنا اور اس کا اپنی زندگی سے مطمئن ہونا ہمارے لیے"شکر" کا مقام ہے کہ اللہ نے اسے دنیا کی زندگی کےآخری امتحان میں سرخرو کیا۔عزت کی زندگی کی دعا تو ہم ہر قدم پر مانگتے ہیں لیکن عزت کی موت بھی بہت بڑی نعمت ہے کہ انسان کا سفر آخرت نہ صرف اس کے لیے آسانی کا باعث ہو بلکہ اس کے عزیزواقارب کے لیے بھی آسانیاں پیدا کرے ۔ اللہ جس حال میں رکھے راضی رہنا چاہیےاور جس طور لے جانا چاہے اُسے من وعن تسلیم کر لینا چاہیے۔ ہم یہ دعا تو بےدھڑک بغیر غور کیے مانگتے ہیں کہ اللہ ہر آزمائش سے بچائے لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارا رب " نعمت دے کر بھی آزماتا ہے اور نعمت لے کر بھی آزماتا ہے"اللہ سے دعا یہ کرنی چاہیے کہ آزمائش کی ہر گھڑی میں ثابت قدم رکھے۔اپنے پیارے سے محبت کی انتہا یہی ہے کہ اس کی جدائی کو رب کی رضا جان کر اس سفر میں بھی جہاں تک ہو سکے اس کے لیے آسانی مہیا کی جائے.اللہ پاک ہم سب کو اپنے والدین کے لیے بہترین صدقہ جاریہ بننے کی توفیق عطا کرے۔ میرے والد کی سوچ ان کے لفظ میرے پاس امانت ہیں اور میری کوشش ہو گی کہ میں اپنی استطاعت کے مطابق ان کی خوشبو بکھیر سکوں۔اللہ پاک ہم سب کو اپنی پہچان کا علم عطا کرے۔
بےشک ہمارا رب جانتا ہے ہم نہیں جانتے۔ خوشی کے پیچھے چھپے غم کی اصلیت کیا ہے اور غم کے بعد کیا خوشی ہمارا مقدر ہے۔
۔"مشکلوں میں گھر جائو گے تو کچھ لوگ ترس کھائیں گے کچھ افسوس کریں گے.. مگر تم انگلیوں پر شائد گن لو ایسے لوگ جو واقعی تمہارے لئے دل سے پریشان ہوں گے,تمہاری مشکل کا حل نکالنے میں سرگرداں ہوں گے.ایسے لوگ تمہیں میسر ہوئے تو تم واقعی خوش نصیب ہو..وگرنہ تو بھی اچھا ہے..کہ تم فریب کی آنچ سے بچ کر تم پر ترس کھاتےکھاتے, افسوس کرتے لوگوں کو دیکھ تو لو گے۔۔تمهاری آزمائش تو گزرہی جائے گی لیکن تمہیں سیانا کرجائے گی۔(کسی نامعلوم کی بہت اہم بات) "۔

3 تبصرے:

  1. کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو
    تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے ۔۔۔۔۔۔۔!!!

    جواب دیںحذف کریں
  2. آپ کے والد محترم کے رحلت فرما جانے کا علم ہونے پر بہت افسوس ہوا ۔ اللہ مرحوم کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  3. آپ نے بڑے عمدہ طریقے سے اپنے بلاگ پہ اپنے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔
    اللہ تعالی آپ کے والد کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...