شمشال بےمثال۔۔۔ مستنصر حسین تارڑ
سفر...1999
اشاعت...2000
صفحہ ...194
میں دنیا کی تنہا ترین جگہ پر خوشی تلاش کرنے آیا تھا۔
کیا وہ مجھے مل گئی ؟
اگر خوشی مجھے کسی ایک جگہ پر مل جاتی تو میں اتنا دربدر کیوں ہوتا؟
اتنا خوار کیوں ہوتا؟
اس ایک جگہ پر دائمی خوشی میں ہمیشہ کے لیے قیام کیوں نہ کر لیتا؟
کسی شاہ گوری،جھیل کرومبر۔ ٹاپ میدان یا سنولیک پر قیام کیوں نہ کر لیتا۔
اس لیے۔۔۔ کہ خوشی کبھی نہیں ملتی۔
آپ دربدر ہوتے ہیں اور یہ کبھی نہیں ملتی۔
وادی شمشال میں بھی نہیں۔
دُنیا کی تنہا ترین جگہ پر بھی نہیں۔
تو پھر یہ کہاں ملتی ہے؟
اگر مجھے علم ہوتا تو میں اس مقام پر ٹھہر نہ جاتا۔۔۔یوں دربدر کیوں ہوتا؟
خوشی کی تلاش ہی دراصل خوشی ہے۔
اور یہ تلاش سانس کے آخری تار تک جاری رہتی ہے۔
بس یہی خوشی ہے۔
سفر...1999
اشاعت...2000
صفحہ ...194
میں دنیا کی تنہا ترین جگہ پر خوشی تلاش کرنے آیا تھا۔
کیا وہ مجھے مل گئی ؟
اگر خوشی مجھے کسی ایک جگہ پر مل جاتی تو میں اتنا دربدر کیوں ہوتا؟
اتنا خوار کیوں ہوتا؟
اس ایک جگہ پر دائمی خوشی میں ہمیشہ کے لیے قیام کیوں نہ کر لیتا؟
کسی شاہ گوری،جھیل کرومبر۔ ٹاپ میدان یا سنولیک پر قیام کیوں نہ کر لیتا۔
اس لیے۔۔۔ کہ خوشی کبھی نہیں ملتی۔
آپ دربدر ہوتے ہیں اور یہ کبھی نہیں ملتی۔
وادی شمشال میں بھی نہیں۔
دُنیا کی تنہا ترین جگہ پر بھی نہیں۔
تو پھر یہ کہاں ملتی ہے؟
اگر مجھے علم ہوتا تو میں اس مقام پر ٹھہر نہ جاتا۔۔۔یوں دربدر کیوں ہوتا؟
خوشی کی تلاش ہی دراصل خوشی ہے۔
اور یہ تلاش سانس کے آخری تار تک جاری رہتی ہے۔
بس یہی خوشی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں