منگل, مئی 13, 2014

" واہ محبت "

محبت تاج وتخت ٹھکرا کر تاج وتخت سے اُتارنے کے بعد "دامن میں کوہ کے" اِک چھوٹا سا جھونپڑا بنانے کا نام نہیں۔محبت جسم وروح کی ہرکنجی تک رسائی دینے۔۔۔اُس کوبےدریغ برتنے۔۔۔ حرم سرا میں 'ممتاز' کرنے۔۔۔ یکے بعد دیگرے مہریں لگا کر نئی ارواح لانے کی ہوسِ بادشاہی سے قرار نہیں پاتی۔۔۔ محبوب کی ساری توانائی نچوڑ لینے کے بعد "اس کے مرقد کو رہتی دُنیا تک "محل" کا تاج پہنانے سے یادگار نہیں ہوتی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ محبت کی انتہا محبوب کے ہمیشہ ساتھ رہنے کی خواہش کا نام ہے۔ تاریخ میں سچی  محبت کو ہمیشہ کے لیے امر کرنےکے لیے تاج وتخت اورتاج محل کے حوالے کی اہمیت سے انکار نہیں۔لیکن محبت صرف مادی وسائل سے محبوب کو حاصل کرنے اورگنتی کے ماہ وسال میں اپنی دسترس میں رکھنے سے مکمل نہیں ہوتی۔ تاریخ کا ایک ورق بننے سے کہیں بہتر تاریخ رقم کرنا ہے۔ تاریخ کو سمجھنا ہے۔۔۔زندگی کے اغراض ومقاصد کو جاننا ہے اور پھر عمل کرنا ہے۔ محبت زندگی کہانی کا وہ باب ہے جس تک رسائی ہرکسی کا نصیب نہیں۔۔۔اوررسائی ہو جائے تو پھراس کو سمجھنا بڑے کرم کی بات ہے۔ محبت کرنا جتنا آسان دکھتا ہے اس سے زیادہ مشکل محبت کو سنبھالنا ہے۔ محبت کرنے کے بعد خود کو اس کا اہل ثابت کرنا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ کسی بڑے ادارے میں داخلہ تو آسانی سے مل جائے لیکن اس کے بعد اپنی صلاحیت پر آگے سے آگے کا سفر طے کیا جائے۔
!آخری بات
محبت کرنے پر اپنا اختیار نہیں لیکن اُسے سمجھنے پر ہمارا مکمل اختیار ہے۔ خاموشی سے محبت کرتے رہیں۔۔۔خوشبو بکھیرتے رہیں۔۔۔خوشبو سمیٹتے رہیں۔۔۔تو معتبر رہتے ہیں۔اگر محبت کو سمجھنے سے قاصر ہو جائیں تو پھر کسی کام کے نہیں رہتے۔۔۔نہ اپنے اور نہ ہی محبوب کے۔

1 تبصرہ:

  1. A very comprehensive yet simple explanation (like your other posts). Wasif Ali Wasif ka touch hai iss writing mein. MashaAllah.

    Mohabbat ka scope waqaee hamaari na-samjhiyoun se kaafi ooper hai. Ye paanay se ziaada barqaraar rakhnay ka naam hai...

    I found in my blog, some posts on the subject of love, and am sharing the links:

    https://maddojazar.wordpress.com/2015/07/24/bus-ishq-mohabbat-apna-pan/
    https://maddojazar.wordpress.com/2015/07/26/love-and-its-manifestations/
    https://maddojazar.wordpress.com/2015/07/26/attachment-and/
    https://maddojazar.wordpress.com/2015/07/27/effects-of-love/

    In Allama Iqbal's poem titled "Mohabbat", the recipe / ingredients of mohabbat are rather interesting:

    Chamak Tare Se Mangi, Chand Se Dagh-e-Jigar Manga
    Urrai Teergi Thori Si Shab Ki Zulf-e-Barham Se
    Tarap Bijli Se Payi, Hoor Se Pakeezgi Payi
    Hararat Li Nafas-haye Maseeh-e-Ibn-e-Mariam (A.S.) Se
    Zara Si Phir Rabubiat Se Shan-e-Be-Niazi Li
    Malak Se Ajazi, Uftadgi Taqdeer-e-Shabnam Se
    Phir In Ajza Ko Ghola Chasma-e-Hewan Ke Pani Men
    Marakkab Ne mohabbat Naam Paya Arsh-e-Azam Se

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...