منگل, مئی 27, 2014

"لم یلد ولم یولد"

"لم یلد ولم یولد"
اللہ اپنی حکمتیں اُنہیں پر ظاہر کرتا ہے جو اُس کے دوست ہوں۔ رازکی باتیں دوستوں سے کی جاتی ہیں نوکروں اور غلاموں سے نہیں۔۔۔وہ جوصرف جی حضوری کہنا جانتے ہیں۔۔۔کہ یہ اُن کے رزق کی مجبوری  ہے تو بقا کا سوال بھی۔
ہمارا اپنے رب سے کوئی رشتہ نہیں ہوتا۔۔۔کبھی ہم دوستی کا کہتے ہیں تو کبھی ہم غلامی کا۔کبھی ہم یہی کہتے ہیں کہ اس کے بندے ہیں۔ اپنے رب کے معاملے میں ہم اکثر کنفیوز ہی رہتے ہیں۔جبکہ اپنے رب سے اصل رشتہ احساس کا ہے۔
احساس کا تعلق کبھی ختم نہیں ہوتا ۔اور اس تعلق کے لیے کسی کا ملنا یا نہ ملنا۔ چاہنا یا نہ چاہنا، وقت دینا یا نہ دینا کوئی معنی نہیں رکھتا۔۔۔احساس کا تعلق سمجھنا مشکل لگےتو اللہ اور بندے کے تعلق پر ایک لمحہ غور کریں جیسے  ہمیں اس لمحے بھی احساس ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے وہ سن رہا ہے۔ہم اس سے دور بھی ہو جائیں وہ ہم سے کبھی بھی دور نہیں ہو سکتا کبھی ۔ہم اسے  بھول بھی جائیں وہ کبھی نہیں بھولتا۔یہی احساس کا تعلق ہے جو ہمیں اگر اپنے رب سے ایک خوف  دلاتا ہے تو اس سے قربت کی خوشی بھی دیتا ہے کہ وہ ہمارا کتنا خیال رکھتا ہے۔
دوست جو دے اس پر بھی راضی اور جو نہ دے اس پر بھی راضی۔ دوستی میں توقع بالکل نہیں ہوتی۔۔۔ توقع پوری نہ ہو تو مایوسی اور دُکھ ہوتا ہے۔دوستی خوشی کا نام ہے۔۔۔رقص کا نام ہے۔۔۔اپنے مدار سے نکل کر دوست کے مدار میں دیوانہ وار گردش کا نام ہے۔۔۔ لیکن! دوست کے رُتبے اور مقام کو سامنے رکھتے ہوئے۔۔۔اُس کی ناراضگی اور اُس کی ادا پہچاننا بہت ضروری ہے۔ دوست وہی ہے جو ان کہی کو سن لے۔ دوستی رشتہ نہیں ہوتی ۔۔۔ دوستی تعلق ہوتی ہے۔ دوستی ذمہ داری نہیں ہوتی۔۔۔کام نہیں ہوتی لیکن! ذمہ داری اُٹھانے اور کام کو بہتر سرانجام دینے کا حوصلہ دیتی ہے۔ہمارا مسئلہ  یہ ہے کہ ہم اپنے جیسے انسانوں کے ساتھ  تعلقات میں اسی احساس کی تلاش  اور جستجو کرتے ہیں۔وہ احساس جو صرف اور صرف  رب اور اس کے بندے کے درمیان خاص ہے۔
 حرفِ آخر
اللہ سے دوستی کر لو وہ تمہیں ہر دوست کی تڑپ سے بےنیاز کر دے گا۔ تمہاری چاہت کو تمہارے سامنے یوں لاکھڑا کرے گا کہ تم دیکھ کر بھی نہ دیکھو گے۔۔۔ اور اِس کے ہو کر بھی اپنے رب کی یاد سے غافل نہ ہو گے۔
مئی29۔2013

1 تبصرہ:

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...