جمعرات, جولائی 04, 2013

"پریوں کی وادی "

  "ناران کا سفر "
ایک چھوٹا سا بچہ جو برسوں پہلے انگلی پکڑ کر پہاڑوں کی سیر کو جاتا تھا اب ان پہاڑوں میں خوشی سے گھومتا پھرتا ماں کو یاد کرتا ہے اور اپنے پل پل کی خبر دیتا ہے، محبت ایسی بھی ہوتی ہے جس میں دوری بہت قریب کر دیتی ہے لیکن کب تک ۔ جب تک کہ قسمت کے سگنل کام کرتے رہیں اور پھر یہ خوبصورت پہاڑ، دلفریب نظارے اور بہتی آبشاریں قدم روک لیتے ہیں اور انسان نہ چاہتے ہوئے بھی پیچھے رہ جانے والی محبتوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جاتا ہےشاید اسی کا نام سفر ہے ورنہ دل اگر پیچھے رہ جائے تو نئی مسافتوں ان چھوئی سرزمینوں کے گلیشئیر پر قدم رکھتے ہوئے بھی خواہش کی حدّت سے آزادی نہیں ملتی اور میٹھے مدھر پانیوں کی تسکین وجود میں ٹھہرے سمندر کو سیراب نہیں کر پاتی ۔ اُن وادیوں کے شور مچاتے دریا کنارے بکھرے خوبصورت پتھروں کے سامنے دُنیا کے سب جواہرات ماند پڑجاتے ہیں ۔ ایک عالمِ بےخودی میں دل کرتا ہے کہ ان پتھروں سے باتیں کریں ،ان کو سمیٹیں ،ان میں کہیں چھپ کر اپنا ایک چھوٹا سا گھر بنا لیں اور یوں ہی زندگی کی شام ڈھلتی جائے ، سانس روکتی پریوں کی جھیلیں جن کا جادو چاندنی رات میں اگر سر چڑھ کر بولتا ہے تو دن کی روشنی میں اُن کے دمکتے گلیشئیرز کی چکاچوند کہیں جانے کے قابل نہیں چھوڑتی ۔ شوق ِسفر متوالوں کو اُن آنسو سمان جھیلوں کی چاہ پر بھی مجبور کرتا ہے جو صرف نظر کے لمس کی تڑپ میں صدیوں سے منتظر ہیں، بنا کسی خواہش کے ان چھوئی دُلہن کی طرح خاموش چُپ چاپ ۔ ان خواب وادیوں میں قصے کہانیوں کو سمیٹے ایسی غاریں بھی سانس لیتی ہیں جن میں وجود پتھروں سے اپنا آپ بانٹتے اور ایک عالم ِحیرت میں ڈوب جاتے۔
آخری بات!
جانا ضروری ہے نئی منزلوں کی تلاش میں لیکن اہم یہ ہے کہ واپسی کب ہوتی ہے اپنے پیاروں کے پاس ان چہروں کے قریب جن کے دل جانے والے ساتھ لے جاتے ہیں ۔ واپسی کا سفر صدیوں پر محیط ہو جائے تو منتظر چہرے زندگی کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ،دل نکل جائے تو جسم پتھر بن جایا کرتا ہے۔ وقت سب سے بڑا مرہم ہے یہ دھیرے دھیرے سزا کاٹنے کا حوصلہ تو دے دیتا ہے مگر دل کی خالی جگہ کبھی نہیں بھری جا سکتی ۔
اللہ تعالٰی سب گھروں کو آباد رکھے، اور آزمائش کی ہر گھڑی میں ثابت قدم رکھے۔

7 تبصرے:

  1. Aameen aapa buhat piari post buhat khoob likha ha aapp ne itna doob ke likh ha k..sath sath hamen bhi dabo dia..mujhey aik pal to youn he laga jase main khud kahin inpharron mein ghoom raha hn...kisi jhel ke kinare batha hn,waqeya itne pyare nazare bazokat apno ko bhula datein hain ..lakin kitni derr tak ...insann ki fitrat ha wo okta jata ha iss khoobsorti se,in manazir se g bhar jata ha uska phir usey lootna he hota ha apno k pas .....
    Maan ki muhabbt to hoti he anmool ha..uska kuch namal badal nahin ha iss jahan mein..Uski muhabbt ki kashish shyd kashish-e-saql (gravity) se bhi ziada hoti ha....

    جواب دیںحذف کریں
  2. اگر کوئی تحریر ہمیں ان گلیشیرز اور ندیوں میں گہرائی تک غوطے دینے والی ہے تو شائد یہی آپکی تحریر ہوگی۔
    کبھی کبھی میں بعض لوگوں کو دیکھ کر حیران ہوتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں الفاظ کے چناؤ کی کس قدر صلاحیت رکھی ہوتی ہے۔

    جاتے جاتے ایک مسئلے کی طرف نشاندھی کرونگا، جس میں کبھی ہم بھی الجھے تھے۔
    http://darveshkhurasani.wordpress.com/2013/02/21/comments-related-problems/

    جواب دیںحذف کریں
  3. شکریہ جناب ۔ سب تعریف اللہ کے لیے ہے ہم تو خود اپنے آپ سے بھی ناواقف ہیں ۔ پڑھنے والوں سے زیادہ حیرت مجھے خود اس قسم کی فی البدیہہ تحاریر لکھ کر ہوتی ہے ۔ یہ صرف ایک گھنٹے کے اندر بیٹے کے میرے سیل پر میسیج ملنے کے بعد کاغذ پر لکھی ۔ کمنٹ کا مسئلہ میں
    انشاء اللہ جلد سلجھانے کی کوشش کروں گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. بہت خوب زبان و بیاں کی چاشنی آجکل کمیاب ہوچکی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  5. aap ny itna khobsorat likha mujhy lag raha tha k jasy main us jaga pouch gai hun....bht umdaa tehreer....
    JAZAK'ALLAH

    جواب دیںحذف کریں
  6. بہت شکریہ آپ نے میرے لفظوں کو محسوس کیا۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. دل نکل جائے تو جسم پتھر بن جایا کرتا ہے۔ وقت سب سے بڑا مرہم ہے یہ دھیرے دھیرے سزا کاٹنے کا حوصلہ تو دے دیتا ہے مگر دل کی خالی جگہ کبھی نہیں بھری جا سکتی
    bohat khubsort

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...