جمعہ, اگست 09, 2024

"جسم کا فساد"

 عافیت چاہتے ہو تو اپنےجسم سے نکل جاؤ"۔

  ساراکاسارا فساد ہی جسم کا ہے۔زندگی برتتے برتتے ادھ موئے سے ہو کر جب    ہم پلٹ کر دیکھتے ہیں تو جسم سے زیادہ روح زخمی دکھائی دیتی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے  رویوں  کی خاردار پگڈنڈیوں نے  احساس لیر لیر کر دیا ہو۔ لہجوں کی  سفاکیت جینے کی اُمنگ چھین لینا ہی چاہتی ہے  کہ اللہ کے کرم سے خیال کی طاقتِ پرواز  یکدم بلند ہو جاتی ہے،اتنی بلند اتنی روشن کہ سب سے پہلے تو اپنی سوچ کی حماقت  دکھائی دیتی ہے کہ جسم کا بوجھ روح کیوں اُٹھائے۔ غور کریں   بلکہ سچ کہیں تو جسم کو ذرہ   برابر بھی فرق نہیں پڑتا ، کون آیا کون گیا، اُسے اس سے کیا لینا دینا۔وہ  تو  بس سخت گیر حاکم کی طرح کبھی پیٹ گھڑی کا الارم بجاتا ہے تو کبھی  درد کی  شدت میں نیند کے  مرہم   سے کام چلاتا ہے ۔ قصہ مختصر  کہ کسی بھی مشکل صورتِ حال میں اپنے جسم سے نکل جاؤ۔ اس کے ساتھ جو ہوتا ہے ہونے دو ،اس  بےوفا کی ہمدردی   میں بچا کچا وقت برباد نہ کرو۔ اپنے سوا کسی کو بدلنے کا اختیا ر ہمارے پاس  نہیں ۔ ہر ایک کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔ یہاں تک کہ  اپنے حال کو بھی اس کے حال پر چھوڑ دو کہ جب  ہمارے پاس  اپنے حال کو بدلنے کی   قدرت بھی تو نہیں  ۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

" بیالیس برس بعد "

"  پہلے رابطے سے پہلی ملاقات تک"  کل ہم نے ملنا ہے اور ان شااللہ ضرور ملنا ہے۔ کل بارش بھی ہے شاید۔ تین  دن  پہلے  بات ہوئی لیکن گ...