جمعہ, جولائی 17, 2015

"رمضان 1436 ہجری"

 "رمضان 1436 ہجری بمطابق جولائی 2015"
۔29 رمضان المبارک 
"پہلا روزہ ۔۔۔کچھ یادیں کچھ باتیں " 
انسان کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو جائے۔۔۔کاروبارِحیات  کے گھمبیر مسائل اسے کتنا ہی بردبار اور سمجھ دار کیوں نہ بنا دیں جب تک اپنے آپ سے دوستی نہیں کرتا۔۔۔اپنے اندر جھانک کران بیتے موسموں کے بارے میں نہیں سوچتا جو اس کی زندگی میں دھوپ چھاؤں کی مانند گزرتے رہے۔۔۔اپنی موجودہ زندگی میں مسائل سے نمٹنے کے لیے توانائی اور تازگی سےدور ہی رہتا ہے۔ 
 جب تک اُس کے اندر کا ناسمجھ بچہ شور کرتا رہتا ہے سوال پوچھتا رہتا ہے ۔۔۔ نہ صرف اپنے اوپر اعتماد بحال رہتا ہے بلکہ زندگی میں آگے بڑھنے کی لگن بھی قائم رہتی ہے۔
 یادیں کتنی ہی بوسیدہ اور تکلیف دہ کیوں نہ ہوں جب تک انہیں غربت کے لباس کی طرح ہمیشہ یاد نہیں رکھا جاتا انسان فخروغرور کی دلدل میں دھنسا رہتا ہے.بچپن کی خوبصورت یادیں اگر قیمتی سرمائے کی صورت روح سرشار کر دیتی ہیں تو ماضی کے تلخ وسفاک تجربات کی یادیں نکاس نہ ملنے پر ناسور بھی بن جایا کرتی ہیں۔
 رمضان المبارک کا مہینا ہم سب کے لیے سال کے باقی مہینوں سے جداگانہ حیثیت رکھتا ہے۔ماہِ مقدس نہ صرف ذاتی سطح پر سوچ کے در کھولتا ہے بلکہ اس سے جُڑیں زندگی کی یادیں بھی انمول ہوتی ہیں۔جو کبھی مسکراہٹ لے آتی ہیں تو کبھی آنکھ میں نمی۔
سوچ سفر کے ایسے ہی کسی موسم میں جناب شعیب صفدر گھمن نے اپنے پہلے روزے کی یاد اپنے بلاگ میں محفوظ کی۔ یہ تحریر دوسرے لکھنے والوں کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی پھر سب کی یادوں کی ایسی جھڑی لگی کہ جولائی کے اس فطرتی حبس آلود،ازلی سیاسی گھٹن اور معاشرتی رویوں کی منافقت کے سدابہار موسم میں ہرایک لگی لپٹی رکھے بغیر دل کی بات کہنے پر مجبور ہو گیا۔عام انسانی رویوں پر کڑھنے اور لاحاصل سیاسی اور مسلکی مسائل میں الجھتے رہنے کے دور میں یہ یاد اور ماہ مقدس کے حوالے سے اپنا احساس مہربان ہوا کے جھونکے کی مانند تھا جسے ہر لکھنے والے نے بجا طور پر محسوس کیا ہو گا۔ 
 تحاریر پڑھنے کے بعد احساس ہو رہا ہےکہ وقت کے صحرا میں اپنا قد بڑا کرتے کرتے سب کی یادیں ایسے ہی کسی مہربان لمس اور کاندھے کی منتظر تھیں جہاں وہ اپنے دل کا حال بےدھڑک کہہ سکیں۔رمضان المبارک کے حوالے سے اُردو بلاگرز نے اپنی اپنی یادوں کی پوٹلیاں پڑھنے والوں کے سامنے کھول کر رکھ دیں۔کوئی اپنی روزہ کشائی کی سنہری یاد لے آیا تو کوئی اپنے پیارے بچھڑنے والے رشتوں کی یاد سے سجےلفظوں کے موتی۔اہم یہ ہے کہ ماہ مقدس میں اپنے اندر اتر کر اپنے ماضی میں جھانکنا کوئی کھیل تماشا ہرگز نہ تھا بلکہ اپنی محبتوں کو بانٹنا تھا اور سب لکھنے والوں کے لفظ جانے والے اپنے پیاروں کی یاد کے آنسو ہیں تو یقیناً صدقہ جاریہ بھی ہیں۔ سب نے بہترین لکھا۔ کئی ایک بہت اچھے لکھنے والوں کے لفظ سے پہلی بار شناسائی ہوئی اور اس خود کلامی سے صرف اُن کے قلم کی اہلیت ہی کھل کر سامنے نہیں آئی بلکہ یہ تحاریر اُن کی اصل شخصیت کی آئینہ دار بھی ٹھہریں۔تقریباً ہر بلاگر کی تحریر"ماں"کی یاد کی قدرِمشترک سے مہکتی نظر آئی اور اس احساس نے ہر بلاگ کو خاص بنا دیا نہ صرف قاری کے لیے بلکہ خود لکھنے والے کے لیے بھی۔اردو بلاگرز نے سادگی،بےساختگی اور معصومیت سے اپنی یادیں اور آنسو شئیر کیے۔وہ آنسو جو کبھی ہنستے ہنستے چپکے سے نکل آئے تو کبھی کوئی روتے روتے ہنس دیا۔یہ تحاریر صرف ذاتی احساسات اور جذبات ہی نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِمعاشرت، روایتی گھریلو ماحول اور علاقائی ثقافت کی عکاس بھی ہیں جو آج کی نئی نسل کے سامنے تاریخ کے حوالے کے طور پر فخر سے پیش کیا جاسکتا ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو اسی طرح علمِ نافع کی بےغرض  محبتیں بانٹنے اور انہیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ 
فیس بک پر اردو بلاگر گروپ کے ایونٹ میں ان سب بلاگز کو یکجا کرنا اپنی طرز کا ایک بہت منفرد تجربہ تھا۔
رمضان المبارک کے اختتام کے بعد ایونٹ کے تمام بلاگز کو اسی گروپ کی فائلز میں ڈاکیومنٹس کی صورت محفوظ بھی کر دیا ہے۔ منظر نامہ کا بےحد شکریہ کہ انہوں نے تمام بلاگز کو اپنے پاس یکجا کیا۔
اس  سلسلے کی تمام تحاریر کے لنک۔۔۔۔

اتوار 28 جون  2015     
۔۔۔۔۔
منگل 30 جون 2015
۔۔۔۔۔
منگل 30 جون 2015
۔۔۔۔۔
 منگل 30 جون 2015
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
بدھ یکم جولائی 2015
۔۔۔۔۔
جمعرات 2 جولائی 2015٭
۔۔۔۔۔
جمعہ 3 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
جمعہ 3 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
جمعہ 3 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
جمعہ 3 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
ہفتہ 4 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
ہفتہ 4 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
ہفتہ 4 جولائی 2015
۔۔۔۔۔۔۔
اتوار 5 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
اتوار 5 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
اتوار 5 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
پیر ،6 جولائی 2015
۔۔۔۔
پیر 6 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
پیر 6 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
پیر 6 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
منگل 7 جولائی 2915
۔۔۔۔۔
منگل 7 جولائی 2015
۔۔۔۔
بدھ 8 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
جمعرات 9 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
ہفتہ 11 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
اتوار 12 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
اتوار 12 جولائی 2015
۔۔۔۔۔۔
  پیر 13 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
پیر 13 جولائی 2015
۔۔۔۔۔۔۔
منگل 14 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
منگل 14 جولائی 2015
۔۔۔۔۔۔
منگل 14 جولائی 2015
۔۔۔۔۔۔
 منگل 14 جولائی 2015
۔۔۔۔ 
بدھ 15 جولائی 2015
۔۔۔۔۔
بدھ 15 جولائی 2015
۔۔۔۔
جمعرات 16 جولائی 2015
۔۔۔۔

تمام بلاگز میں سے چند اہم نکات۔۔
٭چھتیس بلاگرز نے ماہ مقدس کے حوالے سے تازہ تحاریر شئیر کیں ۔
٭جن میں سات خواتین بلاگر ہیں۔
٭ بلاگ پوسٹ کرنے والے بلاگرز میں سے بارہ کا تعلق کراچی سے ہے۔
٭دس بلاگرز ایسے ہیں جنہوں نے وطن کی مٹی سے دور رہتے ہوئے وطن میں ماہ رمضان کے حوالے سے اپنے احساس اور یادوں کو بہت خوبی سے بیان کیا۔
٭ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے دو بلاگرز" کوثر بیگ  اور محمد علم اللہ "نے بڑی اپنائیت سے اپنی یادیں بیان کیں جس کے لیے ان کی خاص طور پر ممنون ہوں۔ 
چند بلاگز سے منتخب کردہ جملے۔۔۔۔
اسلم فہیم ۔۔۔۔جی ہاں 32 سال پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب نہ امن وامان کی صورتِ حال خراب تھی نہ نفرتوں کے بیج پھوٹے تھے،جب ایک ہی پیڈسٹل فین گھر کے سبھی افراد کو ہوا دینے کو کافی تھا۔ 
 مصطفٰی ملک ۔۔۔۔بچپن کے بارے میں سوچتے ہی اولین یاد ماں ہوتی ہےاور ماں کی یاد آجائے تو باقی ساری یادیں بھول جاتی ہیںِ،سلسلہ کہیں سے شروع ہوتا ہے اور چلا کہیں اور جاتا ہے۔
مرزا زبیر ۔۔۔۔بچپن ماؤں کے ساتھ ہوتاہے لیکن جن کی مائیں  دنیا سے رُخصت ہوجاتی ہیں وہ اُسی روز بوڑھے ہوجاتے ہیں چاہیے وہ عمرکے کسی بھی حصے میں ہوں کیونکہ پھرکوئی اُن کے بچپن کے واقعات نہیں دہراتا۔
محمد اسد اسلم ۔۔۔دل کرتا ہے کہ اس وقت کو بار بار ریوائنڈ کر کے دیکھا جائے جب ہمارے دل و دماغ پاک و صاف اور ظاہر و باطن کسی قسم کی بناوٹ سے پاک تھے۔مسکراتے تو ایسے کھل کھلا کر سامنے والا بھی ہنس دے اور روتے تو ایسا منہ بنا کر کہ دیکھنے والا بھی روہانسا ہوجائے۔
محمد اسد اسلم ۔۔۔یادیں پتنگ کی ڈور کی طرح ہوتی ہیں۔ جتنی ڈھیل دیتے جائیں وہ اتنی ہی دور، اتنی ہی اوپر جاتی رہتی ہیں۔ جہاں آپ نے تھوڑا کھینچا تانی کی، وہیں سلسلہ تھم گیا اور ڈور ٹوٹ گئی۔
کاشف نصیر۔۔۔مسئلہ ظاہر کا نہیں باطن کا ہے،مادیت کا نہیں روحانیت کا ہے،دکھاوے کا نہیں سادگی کا ہے۔۔۔۔ ایسی عبادت کا کیا حاصل جو اچھا انسان نہ بناسکے !! ایسا حجاب کس کام کاجوحیاء اور پاکیزگی سے محروم ہو!! ایسے صدقات اور قربانی کیا دے سکتے ہیں، جن کے پیچھے ریا اور دکھاوا کارفرما ہو!! ایسے روزےکا کیا نفع جو لالچ اور حرص کا علاج نہ کرسکے!!ایسی تراویح کس کے لئے جو تواضع و انکساری نہ سکھاسکے اور ایسے اعتکاف میں کونسا تزکیہ نفس جو مسلک کا ٹریننگ کیمپ بن چکا ہو!! صاحبوکہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی گڑبڑ ضرور ہے۔
اسرٰی غوری ۔۔۔عنوان ہی ایسا ہے جیسے کہیں دور بالکنی سے جھانکتی ہوئی یادوں کو کسی نے چھیڑ دیاسو ہم بھی اس بالکنی میں جابیٹھے اور لگے اپنے بچپن کی یادوں کی پرتیں کھولنے یہ پرتیں بھی ویسی ہیں جیسے امی جب کبھی اپنا پرانا بڑا صندوق کھولا کرتیں تو ان میں پرانی رکھی چیزوں سے ایک مہک سی آتی اور ہم بڑے شوق سے وہ اٹھا اٹھا کر سونگھا کرتے تھے۔
جواد احمد خان۔۔۔
 بہت سے لوگ یادوں کو محل کی صورت تعمیر کرتے ہیں.کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک لائبریری ہوتی ہے۔ مجھے اپنی یادیں کسی کباڑی کی دکان میں پڑا پرانا اور بےترتیب سامان محسوس ہوتی ہیں۔یادوں کی بھی کوئی قیمت ہوتی ہے اس کا اندازہ ہی نہیں ہوسکا جو بیتا اسے دماغ میں موجود ردی کی ٹوکری میں پھینکتا چلا گیا حال میں گزرتے لمحات کو کبھی محسوس کر
 کے محفوظ کرنے کی کوشش ہی نہ کی. لیکن ان سب باتوں کے باوجود مجھے اپنا پہلا غم اور پہلا روزہ نہیں بھولتا۔
وجدان عالم۔۔ بڑے ہونے سے فرق پڑا یا ہماری ترجیحات بدل  گئیں کہ اب عید کے لئے وہ ساری ساری رات خوشی میں جاگنا نصیب نہیں ہوتا۔
 عمار ابنَ ضیاء۔۔ میرے ساتھ میرا چھوٹا بھائی بھی مدرسے جایا کرتا تھا۔ تو رمضان کے مہینے میں، دوپہر میں جب کھانے کا وقفہ ہوا کرتا تھا تو وہ مجھ سے ضد کرتا تھا کہ اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھوں۔ میں اُسے سمجھاتا تھا کہ میرا روزہ ہے، میں نہیں کھا سکتا تو وہ ضد لگالیتا تھا کہ وہ بھی نہیں کھائے گا۔
 فرحت طاہر۔۔۔یادیں کسی شو روم کی طرح سجی ہوں یا ورکشاپ کی مانند بکھری ہوں بہر حال انہیں سمیٹنے میں محنت لگتی ہے! مگر نہیں سوچنے میں اتنی دیر نہیں لگتی جتنی لکھنے میں۔
۔۔۔۔۔۔
 دعا۔۔۔ سب کے لیے اپنے لیے۔۔۔۔

آمین یارب العالمین۔

11 تبصرے:

  1. بہت زبرد ست ، اپ نے تمام تحاریر کو یکجا کر کے بہت اچھا کام کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. سب سے پہلے آپ کا شکریہ اس کے بعد ہی جملہ جو سب پر بھاری کہ بہت ہی اعلیٰ کام کیا ہے آپ نے ایک منفرد انداز میں اس کے لیئے آپ کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے کم ہے :)

    جواب دیںحذف کریں
  3. ہم نئے بلاگرز کو جگہ دینے کا بہت بہت شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  4. بہت خوب۔۔۔ منتخب جملے واقعی زبردست ہیں۔ امید ہے اسی طرح کے سلسلوں سے اور نئے بلاگرز آئیں گے :)

    جواب دیںحذف کریں
  5. بہت اعلیٰ کاوش ۔۔۔۔ بہت دعائیں

    جواب دیںحذف کریں
  6. واہ بہت کمال کیا آپ نے،جگمگ کرتے بکھرے موتیوں کوایک "خوبصورت مالا" میں پرو کے ہمیشہ کیلئے محفوظ کردیا، منتخب جملوں نے سونے پہ سہاگے کا کام کیا اور اس مالا کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے اور آخر میں سب کیلئے "خوبصورت دنیا اور بہترین آخرت" کی دعا کیلئے خصوصی شکریہ اللہ تعالٰی آپ کی دعا کو شرفِ قبولیّت عطا فرمائے آمین
    جزاک اللہ خیر

    جواب دیںحذف کریں
  7. گھمن صاحب کے ساتھ ساتھ بلاشبہ آپ نے پہلے روزے کی یادوں کو منانے کا بھرپوراہتمام کیا ہے - سب بلاگ پڑھنا پھر ان سے منتخب جملے اوران کے لنک بہترین پیش لفظ کے ساتھ - جزاک اللہ

    جواب دیںحذف کریں
  8. excellent work! Bohat mehnat aur mohabbat sy bna ha ye event!1

    جواب دیںحذف کریں
  9. اس سلسلے نے جیسے اردو بلاگرز کے اندر تحریک بپا کردی. پہلی دفعہ میرے لکھے بلاگ پر بےتہاشا تبصرے آئے. جزاک-الله

    جواب دیںحذف کریں
  10. آپ نے ایک عمدہ تحریک کا آغاز کیا ھے جس سے ایک طرف نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے دوسری طرف ہم جیسے کاہل بھی کچھ نہ کچھ لکھنے کے قابل ہوہے ، آپ ، شعیب صفدر ، ڈاکٹر اسلم فہیم اور محترمہ کوثر بیگ کا تحرک قابل تعریف ھے ، اللہ پاک آپ کو اس کی جزا دے ۔

    جواب دیںحذف کریں
  11. عزیز نورین
    کیا کمال کام کیا ہے ۔۔۔۔ دل خوش ہوگیا ۔۔۔ ایک ادبی تاریخی اور نفسیاتی جذباتی دستاویز بنادی آپ نے

    بہت لگن اور محنت کا کام ہے ۔۔۔ اللہ آپ کے علم، عمل، وقت اور شعور میں برکت عطا فرمائے
    آخر میں میرے بابا کی دعا خوبصورت ترجمے کے ساتھ لگائی ۔۔۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے ہمیشہ

    جواب دیںحذف کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...