ہفتہ, جون 17, 2017

"قران پاک میں تذکرۂ انبیاء علیہم السلام"

قرآن کریم میں  انبیاء  کرام کا ذکر دو طرح سے آیا ہے ۔۔۔ایک "قصص الانبیاء"یعنی انبیاءعلہیم السلام پر گذرنے والے واقعات وحالات اور دوسرا انبیاء کی اقوام کی اُن کے ساتھ کشمکش ۔
قران پاک میں  پچیس رسولوں اور نبیوں کے نام  ہیں۔
 قران پاک میں  پچیس انبیاءکرام کے نام  اور ان کا جتنی بار بھی تذکرہ کیا گیا ہے اُس کی تفصیل درج ذیل ہے۔۔۔۔ 
 ٭اول الانبیاءحضرت آدم علیہ السلام کا ذکرِمبارک  اُن کے نام کےساتھ پچیس  (25 )  مقامات پر نو سورہ میں آیا ہے۔
البقرہ(2)، ال عمران(3) ،المائدہ(5)، الاعراف (7)، الاسراء(17)، الکہف(18)، مریم(19) ، طہٰ(20) ، یٰس(36) ۔
٭ آخرالانبیاء حضرت "محمدﷺ"  کا نامِ گرامی قران پاک میں چار جگہ آیا ہے اور احمدﷺ ایک جگہ آیا ہے ۔۔۔ 
٭1) محمدﷺ۔۔ سورہ آلِ عمران(3)  آیت 144۔۔
٭2)  محمدﷺ۔۔۔سورہ احزاب( 33)آیت 40۔۔
٭3)  محمدﷺ۔۔۔سورہ محمد(47) آیت 2۔۔
٭4) محمدﷺ۔۔۔ سورہ فتح(48) آیت 29۔۔
اور "احمد"ﷺ ایک جگہ۔۔سورہ الصف(61) آیت6۔  ترجمہ۔۔"اور جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل!بےشک میں اللہ کا تمہاری طرف رسول ہوں (اور) تورات جو مجھ سے پہلے ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور ایک رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا اس کا نام احمد ہو گا، پس جب وہ واضح دلیلیں لے کر ان کے پاس آگیا تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے"۔
٭اٹھارہ انبیاء کرام  کا ذکرسورہ انعام(6)کی چار آیتوں 83 تا86 میں ایک ساتھ آیا ہے۔۔۔
٭آیت 83 میں  ایک نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بیان ہے جبکہ قران پاک میں  کُل 69 مقامات پر  آپ کا ذکر ہوا ہے۔
٭ترجمہ آیت 83۔۔۔"اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے میں عطا کی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں۔ بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے"۔
٭آیت84 میں نو انبیاءکرام کا ذکرِمبارک ہے۔۔۔۔
ترجمہ آیت 84۔۔"اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب بخشے۔ (اور) سب کو ہدایت دی۔ اور پہلے نوح کو بھی ہدایت دی تھی اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو بھی۔ اور ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلا دیا کرتے ہیں"۔
حضرت اسحاق علیہ السلام( 17 مقامات)۔۔
حضرت یعقوب علیہ السلام دس سورتوں میں 16مقامات پر ۔۔
حضرت نوح علیہ السلام( 43بار)۔۔
حضرت داؤد علیہ السلام( 16 بار)۔۔
حضرت سلیمان علیہ السلام(17بار)۔۔
حضرت ایوب علیہ السلام(4مقامات)۔۔
حضرت یوسف علیہ السلام(27 مقامات)۔۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام (  تقریباً 136بار)۔
حضرت ہارون علیہ السلام(20 مقامات)۔
٭آیت85۔۔ چار انبیاءکرام۔۔۔ترجمہ آیت85۔۔۔"اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو بھی۔ یہ سب نیکوکار تھے"۔
حضرت زکریا علیہ السلام(7مقامات)۔۔
حضرت یحییٰ علیہ السلام(5 مقامات)۔۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام(25 بار)۔۔
حضرت الیاس علیہ السلام( 2 مقامات۔۔سورہ انعام(6) اورسورہ الصافات(37)  آیت 123 )۔
٭آیت86۔۔ چار انبیاء کرام۔۔ترجمہ آیت86۔۔۔ "اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی" ۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام(12 بار)۔۔ 
حضرت الیسع علیہ السلام(2 مقامات)۔۔ سورہ انعام(6) اور سورہ ص(38) آیت 48۔۔
حضرت یونس علیہ السلام(4 مقامات)۔سورہ انعام(6)۔۔سورہ یونس(10) آیت98۔۔سورہ الصافات(37)  آیت139۔
 حضرت لوط علیہ السلام(27مقامات)۔
٭ تین انبیاء کرام ۔۔۔۔قران پاک میں اِن تین انبیاء کا ذکر اکثر مقامات پر اکٹھے ہی آیا ہے۔ 
حضرت صالح علیہ السلام(9 مقامات)۔۔
حضرت ہود علیہ السلام(7 مقامات)۔۔
حضرت شعیب علیہ السلام(11 مقامات)۔
٭ دو انبیاء کرام۔۔۔
حضرت ادریس علیہ السلام(2 مقامات) ۔۔سورہ مریم (19) آیت 56 اورسورہ الانبیا(21) آیت 85۔
حضرت ذوالکفل علیہ السلام(2 مقامات)۔ سورہ الانبیا(21) آیت 85اورسورہ ص(38)آیت 48۔
۔۔۔۔۔
قرآن کریم میں پیغمبروں کے نام سے چھ سورتیں ہیں۔۔۔
٭  10 ویں سورہ ۔۔سورة یونس ۔
٭11 ویں سورہ ۔۔سورة ہود۔
٭12ویں سورہ۔۔سورة یوسف۔
٭14 ویں سورہ۔۔سورة ابراہیم۔
٭47ویں سورہ۔۔سورة محمدﷺ۔ 
٭ 71ویں سورہ۔۔سورة نوح۔
۔۔۔۔۔۔۔

5 تبصرے:

  1. اپنے مذہب میں دلچسپی تو خیر ہونی ہی چاہیے مگر مختلف امتحانات کے طلبا کے لیے یہ معلومات بڑی مفید ثابت ہوں گی۔ جزاک‌اللہ!
    آپ کا بلاگ اچھا لگا۔ اللہ نے چاہا تو آنا جانا رہے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. قرآن حکیم میں حضرت عزیر علیہ السلام کا ذکر صرف سورۂ توبہ میں ایک مرتبہ آیا ہے۔
    https://www.facebook.com/habibullah.009/posts/1596684373949889:0

    جواب دیںحذف کریں

  3. حضرت لقمان رحمتہ اللہ علیہ کا تعلق بنی اسرائیل سے ہے۔ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بھانجے یا خالہ زاد بھائی تھے۔ تقریباً ایک ہزار برس عمر پائی تھی۔ آپ نے حضرت داؤد علیہ السلام کا زمانہ نبوت پایا تھا۔ ان سے ملاقات بھی کی تھی اور علم بھی حاصل کیا تھا۔ آپ حضرت داؤد علیہ السلام کی بعثت تک فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ بنی اسرائیل کے قاضی تھے اور مصر کے رہنے والے تھے۔ آپ کے پیشہ کے متعلق مختلف آراء ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ آپ ترکھان تھے یا چرواہے، درزی، دربان یا مالی تھے۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ غلام تھے اور آپ کے آقا بدلتے رہتے تھے۔
    http://www.geourdu.com/hazrat-luqmanwisdom-prudence.../

    جواب دیںحذف کریں

  4. ابن کثیر کے بقول لقمان نبی نہیں تھے اور نہ ان پر وحی نازل ہوئی۔ قرآن مجید کی کسی سورت میں بھی ایسا کوئی اشارہ موجود نہیں جو لقمان کے نبی یا رسول ہونے پر دلالت کرتا ہو۔ -
    http://dunya.com.pk/.../special-feature/2013-09-24/6101...

    جواب دیںحذف کریں

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...