اتوار, اپریل 28, 2013

" ووٹ کہانی"

پانچ سال ایک شاندارجمہوریت کے مزے لُوٹنے کے بعد بالاآخر وہ دن آ ہی گیا جب ہمارے سر پر سہرا سجنے والا ہے وہ کمی کمین جونام نہاد جمہوریت کے دور میں فُٹبال کی طرح ادھر اُدھر لُڑھکتا رہا اب محفل کا دُلہا بننے جا رہا ہے خواہ ایک روز کا کیوں نہ ہو سب بڑے اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح اُس کوسنواردیں کوئی ایسا جادوئی سنگھارمل جائے جو وقتی طوراُس کے جسم پر لگے انمنٹ داغ چُھپا ڈالے اوروہ کچھ پل کے لیے سب بُھلا کراُن کی من پسند دُلہن بیاہ لے جائے اب یہ تو بعد کی بات ہے کہ اس کمی کمین کو دُلہن کا دیدار نصیب ہوتا ہے یا ہمیشہ کی طرح اُسے منہ دکھائی میں آئینہ ملتا ہے اور راہزن خوابوں کی شہزادی لے کر چمپت ہوتے ہیں وقت بہت کم ہے اور جو ہونا ہے وہ تو ہونا ہی ہے اُس سے فرار ممکن نہیں -اب فیصلہ ہمارا ہے کہ کبوتر کی طرح بلی کو دیکھ کرآنکھیں موند لیں یا اپنے آپ کو مومن جان کر بےتیغ میدان میں کود پڑیں کہ مرنا مقدر ہے تو کیوں نا کسی کو مار کر مرا جائے،شہادت تو مل ہی جائے گی - دونوں باتیں غورطلب ہیں کہ ہم نہ کبوتر ہیں اورنہ مومن ایک عام انسان عام عوام ہیں معمولی پڑھے لکھے یا پھر اُن اسباق کے پڑھے ہوئے جو زندگی نے روح وجسم پر ثبت کیے،بڑے لوگوں کی نظر میں جاہل کہ ہمارے پاس تعلیم نہیں جو شعور عطا کرے ،دُنیا کی عظیم قوموں کے سامنے تہذیب واخلاق کی اعلٰی قدروں سے ماورا بےترتیب لوگوں کا ہجوم -ان باتوں کو دل پر لے لیا تو واقعی ہم خس وخاشاک ہیں لیکن ہم زندہ ہیں سانس لے رہے ہیں،سوچتے ہیں یہی ہماری بقا کا راز ہے بات صرف اپنے آپ کو پہچاننے کی ہے سب سے پہلے عقیدت کی عینک اُتار کر کھلی آنکھوں سے حالات کا جائزہ لیا جائے ،تاریخ پر نظر دوڑائی جائے کیونکہ حال میں رہنمائی ماضی سے ہی مل سکتی ہے اور ماضی یہ بتاتا ہے کہ قیامِ پاکستان سے دو طبقات چلے آرہے ہیں حاکم اور محکوم -حاکم اپنی بات منواتا آیا ہے اور محکوم کبھی اتنی جرات نہیں کر سکا کہ انکار کرے،حاکم نے ہمیشہ دھوکا ہی دیا ہے اس لیے اگر آئندہ بھی ایسا ہی ہونا ہے تو کم از کم ایک فیصلہ ہم کر سکتے ہیں کہ اگر جال پرانا ہے تو نئے شکاری کو آزمایا جائے شاید اُس کے پاس مارنے کے نئے سامان ہوں یا اُمید کی موہوم سی کرن کہ وہ شکاری نہ ہو- تاریخ میں ہمارے قائد 'قائدِ اعظم محمد علی جناح کی ذات تقویت دیتی ہےکہ قائد وہ ہے جو اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرے۔

1 تبصرہ:

  1. ہم سب امید سے ہیں، اور امید کے سہارے ہی نظام چل رہا، لیکن پاکستان کا نظام تو یقینا اللہ کی رحمت سے ہی چل رہا۔

    پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔

    جواب دیںحذف کریں

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...