جمعرات, ستمبر 17, 2015

" خاکہ ۔۔۔۔مستنصرحسین تارڑ از عرفان جاوید "

دروازے۔۔" کاہن، مستنصر حسین تارڑ"از عرفان جاوید
قسط (1)۔
جس کے کاندھے کا سہارا لے کر منٹو لکشمی مینشن کی سیڑھیاں چڑھ جاتا۔۔۔ منٹو یہ جانے بغیر مر چکا ہے کہ وہ اپنے وقت کا سب سےبڑا افسانہ نگار اور اس ملک کا اہم اور بڑا ناول نگار اور سفرنامہ نگار ٹھہرے گا۔
۔۔۔۔۔
قسط (2)
جس کی ذات سے مقامات کا ناسٹلجیا یوں اُبھرتا ہے جیسے اندھے کنوئیں میں دی گئی صدا اُس کی دیواروں سے سر ٹکراتی گونجتی باہر کو اُبل آتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط (3)۔
جو پہاڑوں سے متنوع رنگا رنگ کہانیوں کی گھٹریاں باندھ لاتا ہے... پہاڑوں سے مجھے اب بھی بلاوے آتے ہیں،پہاڑ مجھے بلاتے ہیں،ان میں ایک مقناطیسی کشش ہے،جو مجھے اپنی جانب کھینچتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
قسط (4) ۔۔آخری قسط
جو ہر رنگ کے آدم سے ملتا ہر منظر دیکھتا اور پھر سارا خزانہ کاغذ پر الٹ دیتا ہے...انسان کو ایک مرتبہ زندگی ملتی ہے بند کمروں میں
کیوں گزار دے۔

  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...