پیر, اپریل 08, 2013

" کیا کہنے "



جو صبح کو شام کہتی ہے 
جو راستوں کو مقام کہتی ہے
جو ہجر کو وصال کہتی ہے
جو فکر کو ملال کہتی ہے
جو وقت کو نصیب لکھتی ہے
جو چاہت کو رقیب لکھتی ہے
وہ محبتوں کو نکال رکھتی ہے
وہ نفرتوں کو سنبھال رکھتی ہے
وہ سامنے ہو تو بے کلی نہیں جاتی
وہ دُور ہو تو آنکھ سے نمی نہیں جاتی
وہ چاہتوں کی امین لڑکی ہے
وہ خلوتوں کی جبین لڑکی ہے
وہ جو پاس آکر بھی دُور لگتی ہے
وہ جو دُور ہو کر بھی پاس لگتی ہے
وہ ساتھ ہو تو پھر کیا ہو
وہ دُور ہو تو پھر کیا ہو
ہم نہیں جانتے
ہم نہیں مانتے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"ایک زرداری سب پہ بھاری"

گو ہاتھ کو جُنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے رہنے دو ابھی ساغرومینا مِرے آگے آنکھوں دیکھی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔8ستمب...