میری ڈائری سے۔۔۔۔
٭ اصل قید جسمانی نہیں ذہنی ہوتی ہے۔ (نیلسن منڈیلا۔۔۔" لانگ واک ٹو فریڈم")۔
۔۔۔۔۔۔
٭ دھند ۔۔لکھنا ایک بہت بڑا ذہنی بوجھ ہے۔یہ دُھند میں ایک ایسا سفر ہے جس کی راہ میں کوئی نشان نہیں۔ بلکہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ آپ سفرکس جانب کر رہے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں۔(جین پیٹرک موڈی اینا۔فرانسیسی ناول نگار۔۔۔ ادب کا نوبل پرائز 2014)۔
۔۔۔۔۔
٭ہر انسان پہاڑی کی چوٹی تک پہنچنا اور وہاں رہنا چاہتا ہے۔یہ جانے اور محسوس کیے بغیر کہ اصل خوشی اس رستے میں ہے جو ہمیں اس بلندی کے سفر کی طرف لے جاتا ہے۔ (گبرئیل گارسیا مارکیز۔۔۔1927۔۔2014...ادب کا نوبل انعام۔۔1982)۔
۔۔۔۔
٭زندگی کی سب سے اچھی تخلیق موت ہے۔یہی وہ سچ ہے جو سمجھاتا ہے کہ آپ کا وقت محدود ہے۔ایک ایوریج زندگی میں 25،30 ہزار دن ہوتے ہیں۔گنی ہوئی صبحیں ،گنی ہوئی شامیں۔آپ اپنے محدود قیمتی دنوں کو کسی اور کی زندگی جی کر نہ گزاریں ۔اپنی زندگی کی کہانی میں ایک ہیرو کی جگہ ایکسڑا بن کر نہ رہ جائیں۔(سٹیو جابز"ایپل" کا بانی۔ ۔پیدائش۔۔1955۔ وفات۔۔2011)۔(2005 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی تقریر سے اقتباس)۔
۔۔۔۔
٭ایمانداری قیمتی تحفہ ہے آپ سستے لوگوں سے اس کی توقع نہ رکھیں۔ (وارن بفٹ)۔
۔۔۔۔۔
٭زندگی کتنی ہی شان دار اورعظیم الشان ہولیکن تاریخ اپنے فیصلہ کے لیے ہمیشہ موت کا انتظار کرتی ہے۔(وکٹرہیوگو)۔
۔۔۔۔۔
٭آپ کا اچھا وقت دُنیا کو بتاتا ہے کہ آپ کون ہو ۔ اور آپ کا بُرا وقت آپ کو بتاتا ہے کہ دُنیا کیا ہے۔
۔۔۔۔
٭مسائل کو بھوکا رکھو۔مواقع کو کھانا کھلاؤ۔۔۔انگریزی کہاوت
۔۔۔۔
٭کامیابی ایک ایسی سیڑھی ہے جس پر جیبوں میں ہاتھ ڈال کر نہیں چڑھا جا سکتا۔۔۔امریکی کہاوت
۔۔۔۔
٭ذہن ایک پیراشوٹ کی طرح ہوتا ہےپہلے اسے کھولیں پھر کام کرے گا۔۔۔روسی کہاوت
۔۔۔۔
٭اگر آپ دوڑنا چاہتے ہیں تو پہلے چلنا سیکھیں ۔۔۔۔ یونانی کہاوت
۔۔۔۔۔
٭ناکام وہ ہوتا ہے جو ناکامی کو قبول کر لے۔اگر اسے زندگی کا محض ایک موڑ سمجھ کر آگے بڑھ جائے تو وہ ناکامی آپ کی زندگی نہیں ماضی کا ایک حصہ بن کر رہ جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔
٭لوگ اکثر پہاڑوں سے نہیں ،کنکریوں سے پھسلتے ہیں۔(کنفوشس)۔
۔۔۔۔
٭کوئی ادیب کتنا ہی تخلیقی کیوں نہ ہو ۔اپنی بیان کردہ کہانیوں کو حقیقت سے زیادہ مسحورکن نہیں بنا سکتا۔ (ٹالسٹائی)۔
۔۔۔۔۔
٭جب تم کسی کتاب کے بند اوراق کھولتے ہو تو تمہیں اُڑنے کے لیے پر مل جاتے ہیں ،(کامڈن)۔
۔۔۔۔۔
٭مسرت۔۔یہ سوچنا غلط ہے کہ زیادہ آسائش زیادہ مسرت کا منبع ہے۔مسرت آتی ہے گہرے طور پر محسوس کرنے سے،سادگی سے لطف اندوز ہونے سے،تخٰیل کی آزاد اُڑان سے،زندگی کو خطرے میں ڈالنے سے اور دوسروں کے کام آنے سے۔(سٹارم جیمزسن)۔
۔۔۔۔۔
٭جسم ایک دروازے کی طرح ہے جو انسان کو روح کی دنیا تک لے کر جاتا ہے۔(انگلینڈ کے شاعر جان ڈن کی نظم )۔
(The Ecstasy)
۔۔۔۔۔۔
٭ساغر صدیقی کے مرنے کی خبر میں یہ لکھا تھا کہ اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ سپرد خاک کرنے کی بھی ایک خوب کہی۔ وہ تو مدت سے سپرد خاک تھا۔ خاک پھانکتا تھا۔ خاک میں مل چکا تھا، خاک ہو چکا تھا، لوگ اس پر خاک ڈال چکے تھے، وہ کبھی خاک سے علیحدہ بھی تھا جو اب اسے سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ہاں اتنا نکتہ خبر میں شايد نیا ہو کہ قبرستاں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے وہ قبرستاں میں سپرد خاک نہ تھا اس سے باہر تھا۔(ابن انشاء)۔
٭ اصل قید جسمانی نہیں ذہنی ہوتی ہے۔ (نیلسن منڈیلا۔۔۔" لانگ واک ٹو فریڈم")۔
۔۔۔۔۔۔
٭ دھند ۔۔لکھنا ایک بہت بڑا ذہنی بوجھ ہے۔یہ دُھند میں ایک ایسا سفر ہے جس کی راہ میں کوئی نشان نہیں۔ بلکہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ آپ سفرکس جانب کر رہے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں۔(جین پیٹرک موڈی اینا۔فرانسیسی ناول نگار۔۔۔ ادب کا نوبل پرائز 2014)۔
۔۔۔۔۔
٭ہر انسان پہاڑی کی چوٹی تک پہنچنا اور وہاں رہنا چاہتا ہے۔یہ جانے اور محسوس کیے بغیر کہ اصل خوشی اس رستے میں ہے جو ہمیں اس بلندی کے سفر کی طرف لے جاتا ہے۔ (گبرئیل گارسیا مارکیز۔۔۔1927۔۔2014...ادب کا نوبل انعام۔۔1982)۔
۔۔۔۔
٭زندگی کی سب سے اچھی تخلیق موت ہے۔یہی وہ سچ ہے جو سمجھاتا ہے کہ آپ کا وقت محدود ہے۔ایک ایوریج زندگی میں 25،30 ہزار دن ہوتے ہیں۔گنی ہوئی صبحیں ،گنی ہوئی شامیں۔آپ اپنے محدود قیمتی دنوں کو کسی اور کی زندگی جی کر نہ گزاریں ۔اپنی زندگی کی کہانی میں ایک ہیرو کی جگہ ایکسڑا بن کر نہ رہ جائیں۔(سٹیو جابز"ایپل" کا بانی۔ ۔پیدائش۔۔1955۔ وفات۔۔2011)۔(2005 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی تقریر سے اقتباس)۔
۔۔۔۔
٭اپنے آپ کو جانو۔۔ (سقراط)۔۔۔۔۔
٭ایمانداری قیمتی تحفہ ہے آپ سستے لوگوں سے اس کی توقع نہ رکھیں۔ (وارن بفٹ)۔
۔۔۔۔۔
٭زندگی کتنی ہی شان دار اورعظیم الشان ہولیکن تاریخ اپنے فیصلہ کے لیے ہمیشہ موت کا انتظار کرتی ہے۔(وکٹرہیوگو)۔
۔۔۔۔۔
٭آپ کا اچھا وقت دُنیا کو بتاتا ہے کہ آپ کون ہو ۔ اور آپ کا بُرا وقت آپ کو بتاتا ہے کہ دُنیا کیا ہے۔
۔۔۔۔
٭مسائل کو بھوکا رکھو۔مواقع کو کھانا کھلاؤ۔۔۔انگریزی کہاوت
۔۔۔۔
٭کامیابی ایک ایسی سیڑھی ہے جس پر جیبوں میں ہاتھ ڈال کر نہیں چڑھا جا سکتا۔۔۔امریکی کہاوت
۔۔۔۔
٭ذہن ایک پیراشوٹ کی طرح ہوتا ہےپہلے اسے کھولیں پھر کام کرے گا۔۔۔روسی کہاوت
۔۔۔۔
٭اگر آپ دوڑنا چاہتے ہیں تو پہلے چلنا سیکھیں ۔۔۔۔ یونانی کہاوت
۔۔۔۔۔
٭ناکام وہ ہوتا ہے جو ناکامی کو قبول کر لے۔اگر اسے زندگی کا محض ایک موڑ سمجھ کر آگے بڑھ جائے تو وہ ناکامی آپ کی زندگی نہیں ماضی کا ایک حصہ بن کر رہ جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔
٭لوگ اکثر پہاڑوں سے نہیں ،کنکریوں سے پھسلتے ہیں۔(کنفوشس)۔
۔۔۔۔
٭کوئی ادیب کتنا ہی تخلیقی کیوں نہ ہو ۔اپنی بیان کردہ کہانیوں کو حقیقت سے زیادہ مسحورکن نہیں بنا سکتا۔ (ٹالسٹائی)۔
۔۔۔۔۔
٭جب تم کسی کتاب کے بند اوراق کھولتے ہو تو تمہیں اُڑنے کے لیے پر مل جاتے ہیں ،(کامڈن)۔
۔۔۔۔۔
٭مسرت۔۔یہ سوچنا غلط ہے کہ زیادہ آسائش زیادہ مسرت کا منبع ہے۔مسرت آتی ہے گہرے طور پر محسوس کرنے سے،سادگی سے لطف اندوز ہونے سے،تخٰیل کی آزاد اُڑان سے،زندگی کو خطرے میں ڈالنے سے اور دوسروں کے کام آنے سے۔(سٹارم جیمزسن)۔
۔۔۔۔۔
٭جسم ایک دروازے کی طرح ہے جو انسان کو روح کی دنیا تک لے کر جاتا ہے۔(انگلینڈ کے شاعر جان ڈن کی نظم )۔
(The Ecstasy)
۔۔۔۔۔۔
٭ساغر صدیقی کے مرنے کی خبر میں یہ لکھا تھا کہ اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ سپرد خاک کرنے کی بھی ایک خوب کہی۔ وہ تو مدت سے سپرد خاک تھا۔ خاک پھانکتا تھا۔ خاک میں مل چکا تھا، خاک ہو چکا تھا، لوگ اس پر خاک ڈال چکے تھے، وہ کبھی خاک سے علیحدہ بھی تھا جو اب اسے سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ہاں اتنا نکتہ خبر میں شايد نیا ہو کہ قبرستاں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے وہ قبرستاں میں سپرد خاک نہ تھا اس سے باہر تھا۔(ابن انشاء)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں