منگل, اگست 13, 2013

"بتی"

"بتی"
کتنے کچے رشتے ہیں
بتی کے نہ جلنے سے
بدگمانی کی فصل
یوں کاشت ہوتی ہے
جیسے رات کی بارش کے بعد
سڑک کنارے
کھمبیاں اُگ آئیں
جابجا بے فیض بے موسم
لیکن اپنا اختیار کب ہوتا ہے
بے موسم کی بارش پر
خواہشوں کی یورش پر
کتنے کچے رشتے ہیں
پھر بھی
سچےلگتے ہیں
اپنے اپنے لگتے ہیں
رات کی بارش تن پہ جب برستی ہے
ہم فصلیں کاشت کرتے ہیں
اور
زندگی عذاب کرتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

"ایک زرداری سب پہ بھاری"

گو ہاتھ کو جُنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے رہنے دو ابھی ساغرومینا مِرے آگے آنکھوں دیکھی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔8ستمب...