پیر, دسمبر 31, 2012

" نیا سال "

اب کے برس آؤ گے 
اور مجھے نہ پاؤ گے
نئے سال میں مجھے کھوجنا
اُن سُبک شاموں میں
اُن خواب لمحوں میں
اُن ادھوری راتوں میں
اُن سلگتی سانسوں میں
اُن مہکتی کلیوں میں
میرے گھر کی گلیوں میں
اور پھر چُوم لینا
شگوفوں کی مہک جو مجھ کو چُھو آئی
وہ بہارتنہائی جو مجھ کو راس آئی
میرے اندر بارش تھی
میرا من پیاسا تھا
اَن کہی کو سُن لینا
آگہی کو چُن لینا
راستوں کو پرکھ لینا
جذبوں کو سمجھ لینا
کل پھر نہ جانے کیا ہو
آج کو برت لینا
اپنی راہ چل دینا
ایک نظر دیکھ لینا
کوئی منتظر تھا سرِ راہ
ہو سکے پلٹ آنا کہ
زندگی کی خواہش ہے
زندگی کو جانا ہے
زندگی تو ڈستی ہے
موت اِک بہانہ ہے
فنا کے سمندر میں
یوں ڈوب جانا ہے
زندگی تو رہتی ہے
زندگی کو پانا ہے
2013

1 تبصرہ:

"کتبہ"

"کتبہ" جس طورانسانوں کی دنیا اور انسانوں کے ہجوم میں ہر آن اضافہ ہو رہا ہے تو اس طرح قبرستان بھی تیزی سے آبادہو رہے ہیں۔ گھر...