tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post9026888300445032579..comments2023-05-02T07:50:53.978-07:00Comments on " کائناتِ تخیل ": "سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں "کائناتِ تخیلhttp://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comBlogger5125tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-26770380653700780512017-03-20T21:59:16.174-07:002017-03-20T21:59:16.174-07:00مسافرت میں بھی تصویر گھر کی دیکھتے ہیں
کوئی بھی خو...مسافرت میں بھی تصویر گھر کی دیکھتے ہیں<br />کوئی بھی خواب ہو تعبیر گھر کی دیکھتے ہیں<br />وطن سے دُور بھی آزادیاں نصیب کسے<br />قدم کہیں بھی ہوں زنجیر گھر کی دیکھتے ہیں<br />اگرچہ جسم کی دیوار گرنے والی ہے<br />یہ سادہ لوح کی تعمیر گھر کی دیکھتے ہیں<br />کوئی تو زخم اسے بھولنے نہیں دیتا<br />کوئی تو یاد عناں گیر، گھر کی دیکھتے ہیں<br />ہم ایسے خانہ بر انداز، کنج غربت میں<br />جو گھر نہیں تو تصاویر گھر کی دیکھتے ہیں<br />بنائے دل ہے کسی خوابگاہ زلزلہ پر<br />سو اپنی آنکھوں سے تقدیر گھر کی دیکھتے ہیں<br />فراز جب کوئی نامہ وطن سے آتا ہے<br />تو حرف حرف میں تصویر گھر کی دیکھتے ہیںکائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-30918829674565441052017-03-20T21:58:38.702-07:002017-03-20T21:58:38.702-07:00نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے...نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں<br />عجب سفر ہے کہ بس ہمسفر کو دیکھتے ہیں<br />نہ پوچھ جب وہ گزرتا ہے بے نیازی سے<br />تو کس ملال سے ہم نامہ بر کو دیکھتے ہیں<br />تیرے جمال سے ہٹ کر بھی ایک دنیا ہے<br />یہ سیر چشم مگر کب ادھر کو دیکھتے ہیں<br />عجب فسونِ خریدار کا اثر ہے کہ ہم<br />اسی کی آنکھ سے اپنے ہنر کو دیکھتے ہیں<br />کوئی مکاں کوئی زنداں سمجھ کے رہتا ہے<br />طلسم خانۂ دیوار و در کو دیکھتے ہیں<br />فراز در خورِ سجدہ ہر آستانہ نہیں<br />ہم اپنے دل کے حوالے سے در کو دیکھتے ہیں<br />وہ بے خبر میری آنکھوں کا صبر بھی دیکھیں<br />جو طنز سے میرے دامانِ تر کو دیکھتے ہیں<br />یہ جاں کنی کی گھڑی کیا ٹھہر گئی ہے کہ ہم<br />کبھی قضا کو کبھی چارہ گر کو دیکھتے ہیں<br />ہماری دربدری کا یہ ماجرا ہے کہ ہم<br />مسافروں کی طرح اپنے گھر کو دیکھتے ہیں<br />فراز ہم سے سخن دوست، فال کے لئے بھی<br />کلامِ غالب آشفتہ سر کو دیکھتے ہیںکائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-35714655671966206592017-01-30T08:43:34.476-08:002017-01-30T08:43:34.476-08:00بہت ہی عمدہ انتخاب بہت ہی عمدہ انتخاب aqeelnadwihttps://www.blogger.com/profile/02611811374978883965noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-67944092254194379592017-01-15T21:28:24.489-08:002017-01-15T21:28:24.489-08:00چلو کہ کوچۂ دلدار چل کے دیکھتے ہیں
کسے کسے ہے یہ آ...چلو کہ کوچۂ دلدار چل کے دیکھتے ہیں<br />کسے کسے ہے یہ آزار چل کے دیکھتے ہیں<br />سنا ہے ایسا مسیحا کہیں سے آیا ہے<br />کہ اس کو شہر کے بیمار چل کے دیکھتے ہیں<br />ہم اپنے بت کو، زلیخا لیے ہے یوسف کو<br />ہے کون رونق بازار چل کے دیکھتے ہیں<br />سنا ہے دیر و حرم میں تو وہ نہیںملتا<br />سو اب کے اس کو سرِ دار چل کے دیکھتے ہیں<br />اس ایک شخص کو دیکھو تو آنکھ بھرتی نہیں<br />اس ایک شخص کو ہر بار چل کے دیکھتے ہیں<br />وہ میرے گھر کا کرے قصد جب تو سائے سے<br />کئی قدم در و دیوار چل کے دیکھتے ہیں<br />فراز اسیر ہے اس کا کہ وہ فراز کا ہے<br />ہے کون کس کا گرفتار؟ چل کے دیکھتے ہیںکائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-88482158007911979092017-01-15T21:28:00.664-08:002017-01-15T21:28:00.664-08:00ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فراز اب ذرا ل...ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں<br />فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں<br />جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر<br />کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں<br />رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو<br />سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں<br />تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا<br />یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں<br />یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں<br />جو لالچوں سے تجھے، مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں<br />یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے<br />ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں<br />نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی<br />سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں<br />یہ کون ہے سر ساحل کے ڈوبنے والے<br />سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں<br />ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے<br />ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں<br />بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اسکی خیر خبر<br />چلو فراز کوئے یار چل کے دیکھتے ہیںکائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.com