tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post8340681256947313662..comments2023-05-02T07:50:53.978-07:00Comments on " کائناتِ تخیل ": "بلاگ کہانی "کائناتِ تخیلhttp://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comBlogger7125tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-7241491879393211012016-12-11T08:50:14.178-08:002016-12-11T08:50:14.178-08:00This shines like a guiding lightThis shines like a guiding lightAnonymoushttps://www.blogger.com/profile/03062178890838412739noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-45700587212703922312016-12-11T08:44:42.510-08:002016-12-11T08:44:42.510-08:00https://daleel.pk/2016/12/11/19967https://daleel.pk/2016/12/11/19967کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-10397235529470318292015-06-02T04:40:08.176-07:002015-06-02T04:40:08.176-07:00بجافرمایا.
ہم اپنےلیےلکھتےہیں اپنےجذبات واحساسات ک...بجافرمایا.<br />ہم اپنےلیےلکھتےہیں اپنےجذبات واحساسات کوصفحات پہ منتقل کرتےہیں چاہےتصویر کسی اور کی بن رہی ہولکیریں فنکار ہی کی ہوتی ہیں فنکاراپنی آنکھ کامنظر ہماری سوچ میں ڈال رہاہوتاہے.<br />قاری کو بھی باذوق ہوناچاہیےاور لکھاری کی توکوشش ہی ہوگی کہ وہ کینوس پہ جورنگ بکھیرےاسےخاص و عام سے داد ملےAnonymoushttps://www.blogger.com/profile/02034585671003993083noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-888716416522895112015-05-07T02:09:28.023-07:002015-05-07T02:09:28.023-07:00بہت سے ماہرینِ ادب کا اس بات پہ اتفاق رائے ہے کہ ت...بہت سے ماہرینِ ادب کا اس بات پہ اتفاق رائے ہے کہ تحریر کسی لکھاری کی شخصیت کی آئینہ دار ہوتی ہے ۔۔۔۔ادبی شہ پاروں کو پڑھتے ہوئے مصنف کی ذات ہمیشہ ذہن میں رہتی ہے .. .لیذا بلاگ کا مواد لکھاری کی شخصیت کا پرتو ہوتا ہے اور پھر اُس مواد کے مطابق ہی اُسی طرح کے قارئین فالو کرتے ہیں <br />سدا خوش رہیں Anonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-53586671486239274772015-05-03T01:35:21.150-07:002015-05-03T01:35:21.150-07:00قاری،لکھاری اور مواد سے وہ تکون مرتب ھوتی ھے جو کس...قاری،لکھاری اور مواد سے وہ تکون مرتب ھوتی ھے جو کسی تحریرکو زندگی عطا کرتی ھے لکھا ھوا لفظ لکھے جانے کے بعد لکھاری کا نہیں رھتا سو اس کا معیار بھی لکھاری کی گرفت سے آزاد ھو جاتا ھے اب قاری اپنے احساسات، علم،فکر،حالات اور ضرورت کے مطابق اس تحریر سے استفادہ کرتا ھے۔Akhtar Wasim Darhttps://www.blogger.com/profile/09635876866214567866noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-20693346153956434112015-04-30T11:37:08.696-07:002015-04-30T11:37:08.696-07:00بہت دفعہ بات ابھی ڈرافٹ کے طور پر پوسٹ کی ھوتی ھے،...بہت دفعہ بات ابھی ڈرافٹ کے طور پر پوسٹ کی ھوتی ھے، بعد میں کاٹ چھانٹ اور تبدیلی بھی کرتے ھیں، لیکن بلاگ ایگریگیٹر اس کو اسی طرح محفوظ کر لیتے ھیں جیسی وہ پہلی بار پبلش ھوئی تھی۔<br />میرا بہت سارا مواد ابھی تک اسی طرح پچھلے سالوں سے ڈرافٹس میں موجود ھے۔ کاشفhttp://alikasca.blogspot.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-76743762246785234852015-04-30T11:05:21.390-07:002015-04-30T11:05:21.390-07:00بہت خوب۔ زبردست لکھا ہے۔ بس آخری جملے سے معمولی سا...بہت خوب۔ زبردست لکھا ہے۔ بس آخری جملے سے معمولی سا اختلاف ہے۔ میرا خیال ہے کہ ”بلاگ کا معیار لکھاری ہی بناتا ہے مگر اس کی تصدیق قاری ہی کرتا ہے۔ ورنہ لکھاریوں کی اکثریت اگر کسرِنفسی سے کام نہ لے تو حقیقت میں انہیں اپنا لکھا معیاری ہی لگتا ہے۔“ :-)ایم بلال ایمhttp://www.mbilalm.com/noreply@blogger.com