tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post7231745958668768970..comments2023-05-02T07:50:53.978-07:00Comments on " کائناتِ تخیل ": " سمندر اور بہتا چشمہ "کائناتِ تخیلhttp://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comBlogger4125tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-8611058168651100172016-11-27T23:52:39.159-08:002016-11-27T23:52:39.159-08:00ہاں سمندر اور جھیل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔سمندر ...ہاں سمندر اور جھیل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔سمندر کا کنارہ بھی تو نہیں ہوتا اور نا ہی اس سے پیاس بجھتی ہے۔ سمندر موت بھی ہے لیکن کچھ سمندر اتنے "کھارے" ہوتے ہیں کہ موت کے بعد بھی پناہ نہیں ملتی۔ جھیل اگر طلب پوری کرنے سے قاصر ہے تو نئی منزلوں کی جستجو کی راہ نما بھی تو ہے، سمندر تو قدم روک لیتا ہے بلکہ سمندروں کے "ساحل" تو دھوکا اور فریبِ نظر ہیں۔ جہاں پل پل سرکتی توقعات کی بھربھری ریت میں بنے گھروندے اپنی ذات کا اعتبار بھی چھین لیتے ہیں۔کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-32149411339243113992016-11-27T23:52:00.933-08:002016-11-27T23:52:00.933-08:00سنو عالیہ مرد کی محبت گہرے سمندر کی طرح ہے ۔ اس می...سنو عالیہ مرد کی محبت گہرے سمندر کی طرح ہے ۔ اس میں دریا آکر ملتے رہتے ہیں۔<br /><br />اسے نئے پانیوں سے بھی پیار رہتا ہے اور پرانے پانیوں سے بھی ۔<br /><br />یہی سمندر کی وسعت کی دلیل ہے ، اِسی میں اس کی بڑائی ہے ۔<br /><br />عورت جھیل ہے ۔ کھڑے پانی کی جھیل ۔۔ برا نہ ماننا ، سمندر اور جھیل میں بڑا فرق ہوتا ہے ہمیشہ۔<br /><br />اشفاق احمد، حیرت کدہ، صفحہ 106کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-62269407703477247462014-06-21T01:19:41.028-07:002014-06-21T01:19:41.028-07:00چشمہ کا پانی کیسا ہی میٹھا کیوں نہ ہو سمندر تک پہن...چشمہ کا پانی کیسا ہی میٹھا کیوں نہ ہو سمندر تک پہنچ کر نمکین ہو جاتا ہے۔ پھر اس میں ٹھہرا جاتا ہے ڈوبا نہیں۔ ویسے بھی جو نمکین نہیں اس میں لذت نہیں۔<br />محمودالحقhttp://mahmoodulhaq.blogspot.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-53106407065435503382014-05-28T16:05:27.284-07:002014-05-28T16:05:27.284-07:00سمندر اُس کی محبت نہیں تھا۔۔۔عشق نہیں تھا۔۔۔جنون ن...<br />سمندر اُس کی محبت نہیں تھا۔۔۔عشق نہیں تھا۔۔۔جنون نہیں تھا۔وہ سمندر سے ہزاروں میل کی دوری پر تنہا بہتا ایک میٹھا مدھر چشمہ تھا۔جو ہر ملن۔۔۔ہر ملاپ کی لذت سے ناآشنا بس اپنی مستی میں جئے جاتا تھا۔سمندر کی نارسائی اُس کی روح میں تو تھی لیکن جسم میں نہیں،اُس کی طلب بہتے جانا اور پاتے جانا تھی۔صاف شفاف بہتا پانی جو اپنے اندر عجائبات ِفطرت کی خوبصورتی کا ایک جہان آشکار کرتا ہے۔۔۔اپنی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے والوں کو خوشی عطا کرتا ہے۔ ان کے لیے خاص ہے جو ایک راہ پر چلیں اور پلٹ کر نہ دیکھیں۔<br />۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br /><br />تحریر ایسی لاجواب ہے کہ صرف اتنا کہنا کافی ہے<br />"دل دریا سمندروں ڈونگے کون دلاں دیاں جانے ہو "محمودالحقhttp://noureennoor.blogspot.com/2013/06/blog-post_17.htmlnoreply@blogger.com