"میں کیوں لکھتی ہوں "


اس شہرِخرد میں کہاں ملتے ہیں دِوانے
پیدا تو کرو اس سے ملاقات عزیزو
 عجیب ستم ہے۔۔۔لفظ کی صورت سوچ کےلمس کو چھونے والے  لکھاری کی ذات کے اسرار جاننے کے خوہش مند ہوتے ہیں تو قریب رہنے والے صورت سے بڑھ کر سیرت ماپنے کے متمنی ۔۔۔بقول احمدندیم قاسمی
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں تیرا حسن تِرے حسنِ بیاں تک دیکھوں
 بات صرف احساس کی  گہرائی کی ہے جو لفظ کے آئینے  میں پیکر تراش لیتی ہے تو کبھی حسنِ مجازی کی جھلک صاحبِ دیوان  بنا دیتی ہے۔لکھنے کا تعلق میرے ظاہری ماحول سے نہیں میری باطنی دنیا سے ہے ،سوچ کی وہ کائنات جس میں کہیں کھوٹ کی ملاوٹ نہیں تو کسی کی بڑائی کی وجہ سے کمتری کا عکس بھی نہیں۔ میں خود تلاش کے سفر پر ہوں اور ظاہری دنیا کےبہت سے سوال جب سر اٹھاتے ہیں تو جواب ساری دنیا میں گھوم پھر کر اپنے اندر سے ملتے ہیں۔ الجھے سوالوں کے جواب اور الجھا دیتے ہیں تو لفظ میں پناہ ڈھونڈتی ہوں۔ہم انسان اتنے مضبوط نہیں ہوتے جتنے دِکھتے ہیں۔ ذرا سی خراش لگے تو اون سے بنے سویٹر کی طرح ادھڑتے چلے جاتے ہیں۔اپنے باہر کی دنیا  ہمیشہ بےزمینی کے خوف میں مبتلا رکھتی ہےتو  لفظوں کی دنیا   کائناتِ وقت میں میری ذات  کو موجودگی کا اعتماد دیتی ہے۔رب کے حضور نہایت عاجزی سے کہ مجھےلکھنے بلکہ پڑھنے کے لیے بھی  لفظ  یا خیال  ڈھونڈنے یا ٹٹولنے کی ضرورت کبھی  نہیں رہی اور نہ ہی کبھی ایسا ہوا۔ رب کا خاص کرم اور فضل ہے کہ جس وقت جس سکون کی تلاش ہوئی اسی طور لفظ یوں ملنے چلے آئے جیسے کوئی مہربان ہم نفس برستی بارش اور تنہا کالی رات میں ہر غم سے دور کر کے اپنی آغوش میں لے لے۔
 بجھنے سے پہلے بھڑکنا نہیں آیا مجھ کو
زندگی  تجھ  کو   برتنا نہیں آیا   مجھ کو
سوچ کے اُفق پر برسوں پہلے اُبھرنے والے یہ لفظ احساس کی ٹھہری  جھیل میں پہلا کنکر بن کر طلوع  ہوئے اور پھر بارش کے   قطروں کی طرح تخیل کی خشک ہوتی مٹی کو سیراب کرتے چلے گئے۔
میرے لفظ  گزر جانے والی زندگی کا استعارہ ہیں اورمیں صرف کاتب ہوں،نہیں جانتی کہ کب خیال لفظوں  کی روانی میں ڈھلتا  چلاجاتا ہے، لکھنے کے بعد میں بھی پڑھنے والوں کی طرح حیرت میں ڈوب جاتی ہوں۔میرے لفظ صرف خود کلامی ہیں یا پھر بازگشت۔زندگی کے اندھے کنوئیں میں سانس لیتے ہوئے جو آواز کان میں پڑ جائے وہی گونجتی ہے اور جو خیال جس لمحے ذہن ودل پر دستک دے وہی لفظ کے  آہنگ میں ڈھلتا ہے چاہے ایک ناتمام نقش یا دھندلا عکس ہی کیوں نہ ہو۔
پل میں توجہ مبذول کرنے والے کسی شوخ رنگ سے پرے یہ سب میرے اپنے رنگ ہیں۔۔۔ مدھم ہوتے بےرنگ سہی لیکن بناوٹ سے پاک اور فطرت کے قریب ۔۔لفظ کی صورت ہم صرف ان خاص لمحوں یاروح کو چھونے والے اُس احساس کو محفوظ کرنے کی سعی کرسکتے ہیں جو خوشی دیتے ہیں یا دکھ ۔۔ خوشی کے۔۔۔ دوسروں کو اس میں شریک کرنے کے لیے اور دکھ کے ۔۔۔اپنے آپ کو انہیں سمجھنے کا حوصلہ دینے  کے لیے۔۔۔
میرے لفظ میری سوچ کا تسلسُل ہیں ۔زندگی جس ڈھب میں مجھے ملی۔۔۔اُس نے مجھے کیا سبق دیے۔۔۔اور زندگی مجھے کس کس طرح سے نواز رہی ہے۔میرے پاس زندگی کی عظیم نعمت کے شُکرانے کا اس سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں کہ میں اپنے محسوسات کو لفظ کے سانچے میں ڈھال کرسپُردِقلم کروں۔ زندگی کے ہر ہر لمحے سے جو میں نے کشید کیا۔۔۔ اُس کی لذت اتنی وسیع اور اثرات اتنے دیرپا ہیں کہ دل سے بےاختیار  خواہش اُبھری کہ اس میں دوسروں کو بھی شریک کیا جائے۔

 ہمارے تجربات اگر کسی کی سوچ سے ہم آہنگ ہو جائیں ۔۔۔اُن میں اُس کو اپنا عکس دکھائی دے جائے۔۔۔یا محض ایک حرف ہی اُس کی ذات میں روشنی کی کرن،خوشی کی چمک،غوروفکر کا کوئی در وا کر دے تو یہی زندگی کی کامیابی کا راستہ بھی ہے۔

۔" یہ نہ دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہہ رہا ہے۔اگر اپنی ذات کے لیے روشنی کی ایک کرن بھی تلاش کر لو تو سمجھ جاؤ لفظ سچے ہیں۔اگر کچھ بھی حاصل نہ کر سکو تو پلٹ جاؤ۔۔۔شاید کہیں اور،کوئی کرن تمہارے لمس کی منتظر ہو جو تمہیں بہت آگے لے جائے۔۔۔زندگی رُکنے کا نام نہیں۔ ہم کسی کو نہیں بدل سکتے لیکن اپنے آپ کو تو بدل سکتے ہیں"۔

میرے لفظ میری زندگی کہانی کے اسباق  ہیں جو اپنے لیے لکھ کر دُہراتی ہوں  کہ میں ایک کُند ذہن چھوٹی سی بچی ہوں۔۔۔اچھے نمبر لینا میرا سپنا ہے۔۔۔اگر کوئی سبق تمہارے کام آ جائے تو شاید مجھے بھی  جلد یاد ہو جائے۔

    میرے لفظ مِرےوجود سے پھوٹتی قوسِ قزح ہیں۔جو آنکھ جس سفر پر ہو اُنہیں اسی رنگ میں کھوجتی ہے۔ 

میرا بلاگ۔۔۔

  یہ میری خودکلامی ہے جسے جدید دور کی " بلاگ ڈائری" میں محفوظ کرتی  ہوں۔ کمال کہہ لیں بےخوفی یا بےوقوفی کہ اب یہ ڈائری تکیوں کے نیچے خود سے بھی چھپانے کی بجائے سب کے سامنے کھول دیتی ہوں۔

بلاگ ڈائری کا"انتساب"
اُن دو ہستیوں کے نام۔۔۔ جن کے بغیر لکھنے کا قرض اُتارا ہی نہیں جاسکتا۔
میری امی۔۔۔ جن کی آنکھ کے پردے سے ذہن پر رقم ہونے والی آخری لفظی تصویر اگر میرے لفظ تھے تو میرے ابو ۔۔۔جنہوں نے آخری سانس سے پہلے تک میرا لکھا ہوا کوئی ایک لفظ بھی نہیں پڑھا اور ُان پر لکھی جانے والی تحریر میری سب سے زیادہ پڑھی جانے والی تحریر ثابت ہوئی۔

حرفِ آخر
دنیا کے بتی والےچوک میں لفظوں کا بیوپار کرتی  ہوں۔یہ ایسا لین دین ہے  جس میں گر نفع نقصان کی فکر نہ ہو صرف جنس کے بدلے جنس کی توقع ہو تو اس سے بہتر کاروبار اور کوئی نہیں اور اگر کوئی بھی توقع نہ ہو صرف اپنا مال ومتاع امانت دار تک پہنچانا ہو تو اس سے زیادہ عمدہ سرمایہ کاری کوئی نہیں کہ پھر منافع کی حد نہیں اور نقصان کا ڈر نہیں۔


14 تبصرے:

  1. اسلام علیکم

    بات لکھنے کی ہو رہی ہے اور وہ بھی زندگی سے حاصل شدہ سبق لکھنے کی تو سب سے اہم بات لفظوں کا جناو ہے اور دوسری اہم بات کہ ہم اپنے احساسات کس طریقے سے پیش کریں جو پڑھنے والوں کو سمجھ بھی آ سکیں ۔

    ماشاءاللہ آپ اچھا لکھ بھی سکتی ہیں اور سمجھا بھی سکتی ہیں
    اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین
    فی امان اللہ

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام
      بہت شکریہ۔
      اللہ ہم سب کو علم کے ساتھ عمل کی توفیق بھی دے۔آمین۔

      حذف کریں
  2. ap ky blag first time prh rha hon and apka fan b ho gia hon

    جواب دیںحذف کریں
  3. آپ کا تعارف پڑھ کر اچھا لگا۔
    آپ خوب لکھتی ہیں۔ لکھتی رہیے۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بہت شکریہ
      آپ پڑھتے رہیں۔ لفظ کہنے کا حوصلہ سننے والے کان سے ملتا ہے۔

      حذف کریں
  4. اسلام وعلیکم آپ نے جو لکھا بہت اچھا لکھا اور سب سے بڑی بات یہ کہ دی کہ یہ نہ دیکھو کون کہ رہا ہے یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے یہ بات سب سے اہم ہے اگر کوئ سمجھنا چاہے تو اس کے لیے یہ بہت ہی اچھی بات ہے ہم ہر بات کو ٹٹولنے کے عادی ہیں ۔اچھی عبارت اچھی عادت اور کسی کو سمجھا دینا بہت افضل کام ہے اللہ اپ کو ہمیشہ اچھا لکھنے کی توفیق دے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  5. شہباز احمدپیر, دسمبر 07, 2015

    اسلام و علیکم
    کون کہہ رہا ہے یہ ایک بہت اھم سوال ہے-
    اگر کہنے والے کی زندگی اس کے اپنے کہے ہوے الفاظ کی ترجمانی نہیں کرتی تو اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ سننے والے انسان پر ان الفاظ کا اثر ہو

    جواب دیںحذف کریں
  6. وعلیکم السلام
    آپ کا کہنا بجا اور واقعی کہنے والے کی زندگی کااس کے الفاظ سے ہم آہنگ ہونا بہت ضروری ہے۔لیکن یہ وہیں اپلائی ہوتا ہے جب باقاعدہ کسی خاص پلیٹ فارم سے کوئی لیکچر یا دعوت وتبلیغ کا کام سرانجام دے۔عام حالات میں یہ حرفِ آخر نہیں ہونا چاہیے۔کبھی راہ چلتے کسی انجان کے کوئی لفظ روح میں اتر جاتے ہیں۔تو کبھی ہزار بار سنے لفظ ایک نئے معنی سے سامنے آتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. Ma'm... Your writings are reflective and thought-provoking, and aplty-expressed even while being inclined towards feelings & sentiments. Some of them are too abstract for shallow minds like me, however, the message comes across.... :)

    Stay blessed with good power of pen.

    جواب دیںحذف کریں
  8. Ap n khob c khob tr likha h is c khobsorat r kia ho skta h.apny khyalat ko lfzoo m dhalna 1 nemat c km nhi.Allah pak ap ki lkhny ki salahtyat ko r zyada nkhary ameeeen h

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ایک منفرد نام کی اجنبی قاری کی جانب سے اتنے بےساختہ تبصرے کے لیے تہہ دل سے ممنون ہوں۔۔اسی طرح اپنے احساس کو لفظوں میں سموتی رہیں۔ قاری سے لکھاری کا پہلا قدم تو آپ نے اٹھا ہی لیا ہے۔ ساتھ رہیے۔
      اپنی دوسری تحاریر پر بھی آپ کے اظہار کی منتظر رہوں گی۔۔۔۔
      بہت شکریہ

      حذف کریں

"سیٹل اور سیٹل منٹ"

سورۂ فرقان(25) آیت 2۔۔   وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍ فَقَدَّرَهٝ تَقْدِيْـرًا ترجمہ۔ اور جس نے ہر شے کو پیدا کیا اور پھر اس کے لیے ایک اند...