tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post7258300440861275662..comments2023-05-02T07:50:53.978-07:00Comments on " کائناتِ تخیل ": " اظہار "کائناتِ تخیلhttp://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comBlogger1125tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-31674315750600652722015-06-16T22:57:38.148-07:002015-06-16T22:57:38.148-07:0015 جون 2015
حسن یاسر نے کہا۔۔
لوگوں کی طرح الفاظ ک...15 جون 2015<br />حسن یاسر نے کہا۔۔<br />لوگوں کی طرح الفاظ کے بھی اپنے قبیلے ہوتے ہیں۔۔ ذات برادری ہوتی ہے۔ نوزائیدە بچے کی طرح الفاظ اپنی حیات کا آغاز کرتے ہیں۔۔۔ جوان ہوتے ہیں۔۔۔ بڑھاپے کی منزل تک پہنچ کر فنا کے سفر پر چل نکلتے ہیں۔ پھر انہی کے قبیلے سے کچھ اور الفاظ ان کی جگہ لے لیتے ہیں اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ بچے کی پیدائش سے پہلے ماں خوش نما منظر اور دلکش چہرے دیکھتی ہے تاکہ ویسی اجلی خوبصورت شباہت لےکر بچہ دنیا میں آئے۔ محبت سے ادا کیے گئے الفاظ بھی دل کے کسی روشن قریے میں تخلیق ہو چکے ہوتے ہیں۔ وە الفاظ منہ سے نکل کر ہوا میں تحلیل نہیں ہوجاتے بلکہ اپنی خوشبو اور رعنائی کو کسی اور لہجے میں منتقل کر دیتے ہیں۔۔۔ ان کے اندر وہی مٹھاس بھر دیتے ہیں جن سے سماعت پہلے سے آشنا ہوتی ہے۔ یوں ان الفاظ میں ڈھلی باتیں اجنبیت کے باوجود اپنائیت کا عکس لیے ہوتی ہیں۔کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.com