tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post5760032693066324615..comments2023-05-02T07:50:53.978-07:00Comments on " کائناتِ تخیل ": " نیند اور موت"کائناتِ تخیلhttp://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comBlogger3125tag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-20595914222317729902020-06-28T05:15:10.480-07:002020-06-28T05:15:10.480-07:00دلیل ویب سائیٹ پر اشاعت
17 مارچ 2017
https://dalee...دلیل ویب سائیٹ پر اشاعت<br />17 مارچ 2017<br />https://daleel.pk/2017/03/17/35250کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-78223835731214819862015-06-26T11:34:56.875-07:002015-06-26T11:34:56.875-07:00بہت خوبصورت احساس۔۔۔
خواب اور حقیقت کے کینوس پر ر...بہت خوبصورت احساس۔۔۔ <br />خواب اور حقیقت کے کینوس پر رنگ بکھیرتی نیند سفر کی جادو بھری لفظ کشی۔ کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3073173394604494661.post-85021568763683761092015-06-26T10:58:52.645-07:002015-06-26T10:58:52.645-07:00جمعہ, جون 26, 2015
26 جون 2015
حسن یاسر نے کہا۔۔۔...جمعہ, جون 26, 2015<br /><br />26 جون 2015<br />حسن یاسر نے کہا۔۔۔<br />میرا احساس کہتا ہے رات کی تاریک چادر اپنے اندر سیاہ وسفید نیک وبد سب کو سمو لیتی ہے۔ فاصلوں کا تصور ختم کر دیتی ہے۔ خاموشی کو اپنے باطن سے جنم دے کر نامعلوم ہواوں میں نرمی سے دھکیل دیتی ہے۔ اس گمشدہ فضا میں ہر سو نیند کے پرندے تیرتے پھرتے ہیں۔خواہشوں کی شکستگی ناآسودگی کے کرب اور آنے والے ایام کے اندیشوں سے لبریز آنکھیں جب ان پرندوں کے پروں کی ہوا سے بوجھل ہونے لگتی ہیں تو ان گنت خوابوں کی کھڑکیاں کھل جاتی ہیں۔ نیند کے پرندے آنکھوں کو اپنے پروں میں سمیٹے ان کھڑکیوں کے پار جا اترتے ہیں۔ دن بھر کے ناتمام اور جاگتی آنکھوں دیکھے گئے خوابوں کا نگر جہاں ساری آنکھیں تعبیر کی تلاش میں بھٹکتی پھرتی ہیں۔ پروں کی پھڑپھڑاہٹ سے تمناؤں کے پھول سفید روئی کے گالوں کی طرح اڑتے ہیں اور اپنے پیچھے نقرئی رنگ کی کمان بناتے چلے جاتے ہیں۔ رات بھر آنکھوں کا سفر جاری رہتا ہے۔ سپیدہ سحر طلوع پر تمام پرندے یکبارگی اڑ کر آرزووں کی منڈیر پر آن بیٹھتے ہیں۔ ساری آنکھیں جو اپنے جسموں کو گہری نیند کی مدہوشی میں چھوڑ کر خوابوں کے نگر میں اتری تھیں اب تھکاوٹ سے چور واپسی کی طالب ہوئی جاتی ہیں۔ تاریکی جب اپنا لبادہ سنبھالتی اجالے کے پہلو سے اٹھ جاتی ہے تو ادھورے جسم تھکی ہوئی آنکھوں کے ساتھ پھر سے زندگی کا نوحہ الاپنے نکل کھڑے ہوتے ہیں .کائناتِ تخیلhttps://www.blogger.com/profile/06804919748400263035noreply@blogger.com